بلیدہ میں پاکستانی فوج کے سرپرستی میں قائم دہشتگرد گروہ کیساتھ جھڑپ میں پانچ ساتھی شہید ہوئے۔ براس

2203

بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیموں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ ریپبلکن آرمی اور بلوچ ریپبلکن گارڈ کے قائم اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے نامعلوم مقام سے میڈیا میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ دن بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ ناگ میں براس کے سرمچاروں کا مقابلہ پاکستانی فوج کے سرپرستی میں قائم مذہبی شدت پسند دہشتگرد گروہ لشکرِ طیبہ اور مقامی نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں سے ہوئی۔ گھنٹوں جاری رہنے والے اس جھڑپ میں دشمن کے متعدد کارندے ہلاک ہوئے جبکہ ہمارے پانچ ساتھیوں نے جام شہادت نوش کی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ براس کے سرمچار ضلع کیچ میں بلیدہ اور زامران کے درمیانی علاقے ناگ میں معمول کے تنظیمی گشت پر تھے، جب مذہبی شدت پسند دہشتگرد گروہ لشکرِ طیبہ اور مقامی جرائم پیشہ افراد کے گروہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ نے ملکر بڑی تعداد میں ساتھیوں کو گھیرنے کی کوشش کی۔ گھنٹوں جاری رہنے والے اس مقابلے میں لشکر طیبہ اور نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کو پاکستانی فوج کی براہِ راست کمک حاصل تھی۔ ساتھی سخت مقابلے کے بعد دشمن کے کئی کارندے ہلاک کرکے گھیرا توڑنے میں کامیاب ہوئے۔ تمام ساتھی سرمچاروں کو بحفاظت نکالنے کے دوران مقابلے میں براس کے پانچ سرمچار دشمن کے ساتھ دوبدو مقابلے میں شہید ہوئے۔ شہید ہونے والے ساتھیوں میں ناجد بلوچ عرف سلیم، میران بلوچ عرف داد جان، شکیل بلوچ عرف جیئند، دولت بلوچ عرف باران، یوسف بلوچ عرف دودا شامل ہیں۔

بلوچ خان نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ شہید ہونے والے ساتھیوں کا تعلق براس کے مختلف اتحادی تنظیموں سے تھا۔ یوسف کرد ولد الٰہی بخش عرف دودا کا تعلق بلوچستان کے علاقے خضدار نال سے تھا۔ آپ نے بلوچ وطن کی آزادی کی خاطر مسلح مزاحمت کا آغاز 2012 میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کے محاذ سے کی، پھر دو سال بعد 2014 میں آپ نے اپنی خدمات بلوچ لبریشن آرمی کے سپرد کی۔ آٹھ سالوں کے دوران آپ بلوچستان کے مختلف محاذوں پر خدمات سرانجام دیتے رہے اور کئی اہم تنظیمی معرکوں میں شامل رہے۔ آپ اپنے پیشہ ورانہ عسکری صلاحیتوں اور فکری پختگی کی وجہ سے تنظیمی ساتھیوں میں ایک ممتاز مقام رکھتے تھے۔

شہادت کے رتبے پر فائز ہونے والے ساتھی دولت رسول ولد عبدالرسول عرف بابا باران جان تربت کے علاقے اومری کہن سامی سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نے 2015 میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کے پلیٹ فارم سے باقاعدہ طور پر قومی آزادی کے حصول کیلئے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔ آپ دو سال تک تربت میں شہری نیٹورک کا کمان سنبھالتے رہے اور 2017 سے پہاڑوں میں شاپک، سامی، ہوشاب اور دیگر محاذوں پر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ آپ نا صرف پہاڑی محاذ پر ایک بہترین سرمچار تھے بلکہ اربن گوریلا وارفیئر میں بھی مہارت رکھتے تھے۔

شہادت پانے والے ساتھی میران بلوچ ولد سردارغنی عرف داد جان کا تعلق ضلع کیچ کے علاقے زامران زنگی سے تھا۔ آپ نے مسلح جدوجہد کا آغاز 2016 میں بلوچ لبریشن آرمی کے پلیٹ فارم سے کی، بعد ازاں 2018 میں آپ بی ایل ایف سے وابسطہ ہوئے۔ آپ قومی آزادی کے اٹل نظریئے پر قائم ایک کامل گوریلہ سپاہی تھے۔

شہید ساتھی شکیل بلوچ ولد عبدالغنی عرف ماما جنید بلوچستان کے ضلع گوادر سے تعلق رکھتے تھے، آپ دسمبر 2017 میں بلوچ لبریشن آرمی سے وابسطہ ہوئے اور مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔ آپ کئی اہم معرکوں میں ساتھیوں کے شانہ بشانہ رہے اور بہادری کی مثال قائم کی۔

شہید ساتھی ناجد بلوچ ولد استاد دلمراد عرف سلیم کا تعلق آواران کے علاقے جھاو کوہڑو سے تھا، آپ ایک نوخیز و نوجوان ساتھی تھے اور گذشتہ سال 2019 سے بلوچ لبریشن آرمی سے وابسطہ ہوئے۔ آپکا پختہ نظریہ نوجوان ساتھیوں کیلئے ایک مثال ہے۔

براس ترجمان بلوچ خان نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج بلوچستان بھر کی طرح مذکورہ علاقے میں بھی بلوچ قومی آزادی کیلئے متحرک سرمچاروں کیخلاف تمام جرائم پیشہ افراد کو اکھٹا کرکے نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ قائم کرچکا ہے۔ یہ جرائم پیشہ گروہ فوج سے براہ راست اسلحہ و پرمٹ حاصل کرتے ہیں اور معاوضے کے طور پر انہیں تمام گہناونے جرائم کرنے کی آزادی حاصل ہوتی ہے۔ یہ گروہ عرصہ دراز سے متحرک ہیں، لیکن اب پاکستانی فوج و خفیہ ادارے ایک نئے منصوبے کے تحت بلوچستان کے مختلف علاقوں کو لشکرِ طیبہ جیسے مذہبی دہشتگرد گروہوں کیلئے محفوظ پناہ گاہ بنا رہے ہیں۔ مذکورہ علاقوں میں پاکستانی فوج کی سرپرستی میں لشکرِ طیبہ کے کیمپ قائم کیئے گئے ہیں۔ جنہیں فنڈنگ اور تربیت باقاعدہ طور پر پاکستانی فوج سے حاصل ہوتی ہے۔ اسی طرز کے مذہبی شدت پسند دہشتگرد نا صرف عالمی خطرہ ہیں بلکہ یہ بلوچستان میں شیعہ برادری اور ذکری بلوچوں پر بھی متعدد حملے کرچکے ہیں۔ بلوچستان میں ان عالمی شدت پسند دہشتگرد گروہوں کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ بلوچ سرمچار ہیں، اب باقاعدہ طور پر یہ دہشتگرد گروہ پاکستانی فوج اور مقامی نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کارندوں کے ہمراہ بلوچ آزادی پسند تنظیموں کے خلاف متحرک ہوچکے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ براس اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ بلوچ فرزندوں کے خون کا بدلہ محض بلوچستان کی مکمل آزادی ہے۔ ہماری جنگ نا صرف ایک آزاد ریاست کیلئے قابض افواج سے جاری رہے گی بلکہ ان تمام دہشتگرد عناصر سے بھی رہیگی جو اپنے مکروہ عزائم کیلئے بلوچستان کو دہشتگردی کا ایک اڈہ بنانا چاہتے ہیں۔