نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کوئٹہ میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے قیمتی جانوں کا نقصان ہورہا ہے جس کے ذمہ دار سوئی گیس حکام ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس بارے میں نہایت ہی سنجیدہ اقدام اٹھانے چاہیئے مگر حکومت خواب خرگوش میں ہے عوام مر رہی ہے خاندان کے خاندان اُجڑ رہے ہیں مگر ذمہ داران کو کوئی کچھ نہیں کہتا، یہ سلسلہ اُن معاشروں میں چلتا ہے جہاں انسانی جانوں کی کوئی قدر نہ ہو اگر ہم اپنے معاشرے کا موازنہ یورپی ممالک کے معاشروں سے کریں تو وہاں انسانیت اولیں ترجیح ہے اور وہاں انسانی حقوق کے دعویدار بھی بہت باریکی سے انسانی زندگی کے پہلوؤں کو دیکھتے ہیں تبھی ان کا معاشرہ ایک مثالی معاشرہ ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں یہاں انسان کو انسان سمجھا نہیں جاتا، غیراعلانیہ گیس لوڈشیڈنگ کرکے قیمتی جانون کو موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں یہ سلسلہ کب تک چلے گا؟ کیا کوئی بھی سوئی گیس کے قاتلوں کو روکتا نہیں، جن کے پیارے اس دنیا سے غیر اعلانیہ گیس لوڈشیڈنگ کی وجہ سے وفات پا گئے ہیں ان کو انصاف کون دے گا؟
انہوں نے مزید کہا کہ سنہ 1951 میں بلوچستان کے علاقے سوئی سے قدرتی گیس دریافت ہوا اور یہی سوئی گیس پورے پاکستان کے صنعتی اور گھریلو ضروریات کو پورا کررہی ہے مگر افسوس جہاں سے یہ گیس دریافت ہوا ہے وہی کے لوگ لکڑیاں جلا کر اپنا گزارہ کرتے ہیں۔ کوئٹہ کے علاوہ بلوچستان کے دیگر بڑے شہروں کو آج کے اس جدید دور میں بھی گیس جیسی قدرتی نعمت سے محروم رکھا گیا ہے یہ سب دانستہ طور پر کیا جارہا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے عوام کو بنیادی سہولیات نہ دینا ان کو پسماندہ رکھنا ایک عادت بن چکی ہے۔ حکمرانوں کی پالیسی کا ایک اہم جز بلوچستان کو پسماندہ رکھنا ہے جس سے ہم بخوبی واقف ہیں۔ پنجاب نے تو خود کو آبادی کے لحاظ سے بڑا صوبہ بنا لیا مگر اپنے عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا اور دیگر صوبوں کی حق تلفی کرکے اپنے عوام کی ضروریات کو پوری کررہا ہے جس میں سب سے زیادہ متاثر بلوچستان ہورہا ہے۔ وفاقی نوکریوں پر دیگر صوبوں کے لوگوں کی جعلی کاغذات بنا کر بلوچستان کا باشندہ ظاہر کرکے نوکریوں پر لگانا حقیقی بلوچ نمائندگان کی حق تلفی ہے جس کی مثالیں انگنت ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان کو تو ہر جگہ گروی رکھ کر وفاقی حکومت ہر ملک سے کچھ دو کچھ لو کا حساب کردیتی ہے مگر جوکچھ آہ رہا ہوتا ہے وہ بلوچستان کا نہیں ہوتا مگر بلوچستان سے جارہا ہوتا ہے یہی رویہ آقا اور غلام کا احساس دلاتی ہے۔
ترجما کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں غیر اعلانیہ گیس لوڈشیڈنگ کو بند کیا جائے جب بھی گیس کی لوڈشیڈنگ کی ضرورت ہو عوام کو اسکی پیشگی اطلاع دی جائے تاکہ کوئی بھی قمیتی جان ضائع نہ ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ این ڈی پی اپنے سیاسی جدوجہد کو جاری رکھے گی اور ایک بار پھر حقیقی بلوچ قوم پرستوں کو یکجا ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔