چاغی : دوربن چاہ وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود بنیادی سہولیات سے محروم

472

 ضلع چاغی کا علاقہ دوربن چاہ قدرتی معدنیات سے مالامال ہونے کے باوجود یہاں کے باشندے  آج بھی بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیں ۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے چاغی کے علاقے  دوربن چاہ میں آبنوشی، صحت کے مرکز، روڑ، تعلیم و دیگر سہولیات کا فقدان ہے، گورنمنٹ پرائمری اسکول ایک عرصہ سے زائد بغیر استاد کے بند ہے جبکہ متعدد بچے کم عمری میں آس پاس کے معدنیات کے کانوں میں کام کرتے نظرآرہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نوکنڈی پریس کلب رجسٹرڈ کے صحافیوں پرمشتمل ٹیم نے دوربن چاہ سمیت آس پاس کے علاقوں کادورہ کیا، دوربن چاہ جس کے حدود میں بے شمار معدنیات کے ذخائر موجود ہیں پاچن کوہ،مشکی چاہ، امیر چاہ، چگین دک ، سمیت بڑے پیمانے میں کام ہورہاہے جس سے آئرن ہور،سنگ مرر،پیومس،سمیت دیگرمعدنیات بڑے پیمانے پر نکالاجارہاہے۔

 مختلف کمپنیوں ٹھیکیداروں نے اربوں روپے منافع کماچکے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ کمپنی اور ٹھیکیدار حکومتی احکامات کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔

قانون کے مطابق جو کمپنی جس بھی علاقے سے معدنیات نکالیں اپنے منافع سے کچھ رقم نکال کر ان علاقوں کے لوگوں کے فلاح وبہبود پر خرچ کرنے کاپابند ہوگا لیکن جوبھی کمپنیاں یاٹھیکیدار یہاں کام کررہے ہیں انہوں نے ابھی تک ایک روپیہ بھی یہاں کے لوگوں کی فلاح وبہبود پر خرچ نہیں کیااور نہ ہی خرچ کرنے کی نیت رکھتے ہیں جبکہ دوسری جانب یہاں پرقانون کو بھی پامال کیاجارہاہے مختلف مائنز پر کام کرنے والے پر مزدوروں کو دن کاچار سو یا پانچ سو روپے دیا جاتا ہیں جو ماہانہ چودہ ہزار یا پندرہ ہزار روپے بنتے ہیں جوکہ حکومت  کی جانب سے مقررہ کردہ قانون کی کھلم کھلاخلاف ورزی ہے۔

حکومت کے قانون میں مزدور کی تنخواہ کم ازکم 18ہزار مقررہے لیکن یہاں سخت کام لینے کے بعد انہیں کم تنخواہ دیا جاتا ہیں جبکہ یہ کام بغیر کسی سیفٹی کے لیا جاتا ہیں مزدوروں کے پاس سیفٹی نام کی کوئی چیزموجود نہیں ہوتی نہ گلبز ،نہ سیفٹی بوٹ اور نہ ہی ایلمٹ موجود ہیں، اگرکوئی مزدورکسی حادثے کاشکارہوجائیں تواسے بے کارسمجھ کرمزدوری سے نکالاجاتاہیں۔

علاقے کے بچوں کے لیے اسکول کی خستہ حال بلڈنگ موجود ہے مگرافسوس اساتذہ نہ ہونے کے باعث ویران ہوکر بند پڑاہے اور بچے کم عمری میں پیومس کے کانوں میں کام کرتے ہے لوگ پینے کے پانی کوگدھوں اور ہاتھ والی ریڈیوں کے زریعے لاتے ہیں ،صحت کا کوئی مرکز موجود نہیں اور ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کو نوکنڈی یا دیگرشہروں میں لے جاتے ہے خستہ حال اورخراب سڑک ہونے کی صورت میں اکثرمریض راستے میں زندگی کے بازی ہارجاتے ہے۔

علاقہ مکینوں نے وزیراعلی بلوچستان ، چیف سیکریٹری ،ایم پی اے چاغی ، رخشان ڈویژن کے ایم این اے ودیگرحکام سے مطالبہ کیاکہ وہ دوربن چاہ کے لوگوں کی حالت زار پر ترس کھاکرفوری نوٹس لےاور آبنوشی، تعلیم ،صحت ،روڑ جیسے سہولیات کومہیاکرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں احکامات جاری کریں۔