گوادر میں سیکیورٹی کی صورتحال پر سول و ملٹری حکام میں کھل کر اختلاف سامنے آگئے۔
دی بلوچستان پوسٹ کے نمائندے شہداد بلوچ کے مطابق گوادر میں مسلح تنظیموں کی پے در پے کامیاب و منظم حملوں کے بعد آج برگیڈیر کمال اصغر کی صدارت میں منعقدہ جرگہ میں پولیس سربراہ نے آرمی چیک پوسٹوں کا اضافہ مسترد کرتے ہوئے پولیس کی موبائل ٹیموں کو فعال بنانے کا مطابہ کردیا۔
پولیس کمال اضغر نے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اور عوام سے ملکر گوادر شہر کی سیکورٹی پلان بنائیں گے.انہوں نے کہا کہفوج اور عوام ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم ہیں انہوں نے عوام سے مطالبہ کیا کہ اپنے اردگرد نظر رکھیں
گوادر جرگے سے میر حمل کلمتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہری پرامن ہیں امن ہوگی تو خوش حالی اور ترقی آئے گی
بابو گلاب نے کہا کہ شہر کی امن و امان کی بہتری کیلیئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا
عابد سہرابی نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہاں کے لوگ جرائم سے دور بھاگتے ہیں.
گوادر: جبکہ عمران بنگلزئی نے برگیڈیر کی تجویز سے اختلاف کرتے ہوئے کہا سیکورٹی چیک پوسٹوں کے بجائے موبائل گشت سے بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں