بلوچستان کے سرکاری ہسپتال تباہ حال ہیں – وائی ڈی اے

380

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ترجمان ڈاکٹر رحیم خان بابر نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان، موجودہ سپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کی اچانک طبیعت خراب ہونا اور پرائیویٹ ہسپتال کے بجائے صوبے کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال سے علاج کرانا قابل تحسین ہے، اسپیکر بلوچستان اسمبلی ہونے اور وی آئی پی پروٹوکول ملنے کے باوجود ہسپتال کے حالت زار پر عدم اطمینان یہ واضع طور پر ظاہر کرتا ہیں کہ صوبے کے سرکاری ہسپتال مکمل طور پر تباہ حالی کا شکار ہیں جس کی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان پچھلے 3 سال سے نشاندہی کرتی آرہی ہیں مگر بدقسمتی سے بارہا نشاندہی کرانے اور احتجاجی تحریکوں کے باوجود بھی کسی قسم کے عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔ غریب عوام مجبوری کی حالت میں ان سرکاری ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے ان کنڈرات نما ہسپتالوں میں انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑھتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کا پہلے سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ حکومتی وزراء اور بیوروکریٹس جب تک بیرون ملک و دیگر صوبوں کے بجائے صوبے کے ان سرکاری ہسپتالوں میں اپنا علاج نہیں کرائیں گے تب تک ہسپتالوں کی حالت زار بہتر نہیں ہوسکتی جس کی سپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے اپنے حالیہ بیانئے میں تائید کردی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ سپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کو بخوبی احساس ہوگیا ہوگا کہ ڈاکٹرز کس قدر بدحالی اور محدود وسائل میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، 36 گھنٹے ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹرز 5 سے 6 ماہ تک اپنے ماہانہ وظائف جوکہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں سے بھی محروم رہتے ہیں، صوبے کے اتنے بڑے کنڈرات نما سرکاری ہسپتال تاحال لیبارٹری کی بنیادی سہولیات، ادویات اور ایم آر آئی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں، صوبے کے ہر ہیلتھ یونٹ میں ڈاکٹروں کی خاطر خواء کمی کے باوجود میڈیکل کالجز سے فارغ ہونے والے ڈاکٹر حضرات کیلئے خالی اسامیاں موجود نہیں ہے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ترجمان نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امید رکھتے ہیں کہ سپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کا حالیہ آنکھوں دیکھا حال محض اخباری بیانات تک محدود نہیں رہے گا بلکہ وہ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار بہتر بنانے اور ڈاکٹروں کو درپیش بنیادی مسائل کے سدباب کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں گے۔