مجھے معاف کرنا – گُل جان بلوچ نگوری

938

“مجھے معاف کرنا”

تحریر: گُل جان بلوچ نگوری

دی بلوچستان پوسٹ

کبھی کبھی انسان لکھنے کی بہت کوششیں کرتا ہے مگر پھر بھی ناکام رہتا ہے، میں بھی اسی طرح ہوں میں نے لکھنے کی بہت کوششیں کی مگر پھر بھی ناکام رہی، مگر کیوں؟ کیونکہ میں اُس عظیم ہستی اُس عظیم انسان کے بارے میں لکھنے جارہی تھی کہ اُس کے کِردار کے سامنے میرے پاس وه الفاظ ہی نہیں تھے جو میں اس عظیم ہستی کے متعلق انصاف کے ساتھ بیان کرسکتی-

انسان کو چند لمحات یا چند باکردار لوگ لکھنے پر مجبور کرتے ہیں میں عموماً بلوچی زبان میں تحریریں لکھ چُکی ہوں اردو میں کبھی بھی لکھنے کہ کوشش نہیں کی مگر آج ٹوٹی لفظوں کے ساتھ کچھ سطریں لکھنے کی جسارت کررہی ہوں-

میرے لئے سب سے بڑی دردناک اور کربناک لمحہ وه تھا، جس نے مجھ سے میرے بھائی زبیر جان (دُرجان پُل) چھین لیا، وه بھائی جو سگے بھائی سے بڑھ کر تھا- آج میں دل سے محسوس کررہی ہوں کہ میں اُس عظیم بھائی سے محروم ہوگئی ہوں جو ہر رشتے سے بڑھ کر تھا، مگر مجھے زرا بھی درد و رنج نہیں کیونکہ وه تو جسمانی طور پر ہم سے بچھڑ گیا مگر وه ایک فکر تھا ایک فلسفہ تھا فکر ہمیشہ زنده رہتے ہیں زُبیر جان ایک فکر تھا ایک نظریہ تھا وہ مرا نہیں ھمیشہ کیلئے اَمر ہوگیا-

زبیر جان میں آپ کو ایک بات بتانا چاہتی ہوں کہ واجُل تیرے بنا وه واجُل نہیں رہا……. مُسکرانا بھول چکا ہے، اور اب باتیں نہیں کرتا، کیا آپ کو پتہ ہے آپ کے چلے جانے کے بعد آپ کے دوست جو شام کے وقت آپ کے ساتھ بیٹھک لگاتے تھے اب وہ شامیں نہیں رہے اور نہ ہی دوستوں کا بیٹھک لگتا ہے، ہر چیز ادھورا سا ره گیا ہے، ہر سمت سناٹا چھایا ہوا ہے آپ کے بعد اِک سُنسانی سا سماں ہے خدا کیلئے لوٹ آنا زبیر جان……

زبیر جان مجھے اس بات کی افسوس ہے اور بارہا رہے گی جو آپ کا آخری دیدار نہ کرسکی، ہوسکے تو مجھے معاف کرنا میرے پپُل جان۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔