بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں طالب علموں کو ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے – ایکشن کمیٹی

202

  بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکرٹر ی سلمان بلوچ، ڈاکٹر صبحیہ بلوچ اور نذر بلوچ نے کہا ہے کہ بولان میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز میں انٹری ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان ڈھائی مہینے گزرنے کے باوجود نہ ہونے سے طلباء کا وقت ضائع ہورہا ہے۔ طلباء کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازشیں کرکے طلباء کواحتجاج کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ داخلے کیلئے انٹری ٹیسٹ معمول کے برعکس وقت سے پہلے لیا گیا جس کی وجہ سے انٹری ٹیسٹ میں شامل ہونے والے طلباء وطالبات کو تیاری کا موقع نہیں مل سکا جبکہ انٹری ٹیسٹ کا پیٹرن پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے ہٹ کر ترتیب دیا گیا جسکے خلاف طالب علموں نے احتجاج بھی کیاتاہم آج ڈھائی مہینے کا عرصہ گزرنے کے باوجود انٹری ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان نہیں کیا جاسکا ہے جو طلباء کا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں سہولیات کی عدم دستیابی اور دیگر مسائل سے بیشتر تعلیمی اداروں کے طالب علم اپنے مستقبل کے حوالے پریشان ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بولان میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کی موجودہ انتظامیہ نے ذمہ داریاں سنبھالتے ہی طلبہ و طالبات کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے طلباء کو ماہانہ ملنے والے اسکالر شپ کو بند کیاگیا ہے اورغیر نصابی سرگرمیوں کے لیے ٹرانسپورٹ کی فراہمی بھی روک دی ہے جو طالبعلموں کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہاسٹل میں نہ پانی کی سہولت موجود ہے اور نہ ہی انٹرنیٹ کی لائبریرز میں اخبارات بھی فراہم نہیں کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس طالب علموں کو تعلیم سے دور رکھنے غیر ملکی طلبا کے لیے مختص خالی نشستوں کو ڈویژن کی سطح پر تقسیم کرنے کی بجائے صوبائی سطح پر تقسیم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام اس قدر فعال نہیں کہ ڈویژنل میرٹ کے بجائے صوبائی میرٹ کو ترجیح دی جائے۔

اس طرح کے عمل سے تعلیم صرف تعلیم یافتہ طبقے کے لوگوں تک محدود رہ جائیگی اور پسماندہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے طالب علم اس حق سے محروم رہ جائینگے۔

انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان، وزیر تعلیم،وزیر صحت اور دیگر ذمہ داران سے مطالبہ کیا کہ وہ طالب علموں کے مستقبل کو برباد ہونے سے بچائیں اور کسی کو یہ اجازت نہ دی جائے کہ وہ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کریں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تعلیمی درس گاہوں میں انتظامیہ کی من پسندی اور منفی رویوں کی وجہ سے طالب علم ذہنی تشدد کا شکار ہورہے ہیں جس کی روک تھام کیلئے جلد از جلد اقدامات اٹھائے جائیں بصورت دیگر ہمیں مجبوراً سخت احتجاج کی جانب جانا پڑےگا۔