افغان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وسطی صوبہ ننگرہار کے شہر جلال آباد میں نامعلوم مسلح شخص کے ایک گاڑی پر حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق واقعہ آج صبح جلال آباد شہر میں پیش آیا۔
رحیمی نے مزید کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک جاپانی شہری بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں اور یہ بھی نہیں بتایا کہ کس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
دریں اثناء مقامی ذرائع کے مطابق اس حملے میں ایک جاپانی کمپنی (پی ایم سی) سے تعلق رکھنے والے شخص کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں تین گارڈز، ایک ڈرائیور اور انسٹی ٹیوٹ کا ایک ملازم شامل تھا، مذکورہ تمام افراد افغان شہری بتائے جاتے ہیں جبکہ حملے میں انسٹی ٹیوٹ (پی ایم سی) کے سربراہ، ایک جاپانی شہری، زخمی بھی ہوئے ہے۔
ادھر وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔
ننگرہار کے صوبائی گورنر کے ترجمان عطاء اللہ خوگیانی کا کہنا ہے کہ جاپانی انسٹی ٹیوٹ تیرہ سالوں سے صوبہ ننگرہار کے محکمہ پانی اور زراعت میں کام کررہا ہے اور اس نے شیوا، بہسود اور کامی اضلاع میں واٹر ڈیم بنائے ہیں، جس کے نتیجے میں اس علاقے میں ہزاروں ایکڑ اراضی آباد ہوگئی ہے۔
افغان حکومت نے انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ٹیسو نکمارو کو ان کی سرگرمیوں کے باعث اعزازی افغان شہریت بھی دیا ہے۔
ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی بھی مسلح گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ مشرقی افغانستان کا صوبہ ننگرہار ملک کے سب سے غیر محفوظ صوبوں میں سے ایک ہے۔