خیرات نہیں بلکہ اپنی سرزمین کے وسائل پر اختیارات چاہتے ہیں – محمود خان اچکزئی

301

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں خان عبدالصمد خان کی برسی کے حوالے سے منعقدہ جلسے  میں جلسے میں جمعیت علمائے اسلام اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی، دونوں جماعتوں نے سربراہان سمیت شرکت کی۔

جلسے سے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آزادی پر اپنے اسلاف کی طرح کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ ’جن کے آبا و اجداد نے غلامی کی، وہ آزادی کی قدر کیا جانیں گے؟  ہم آزادی کی قیمت اور اس کی لاج کیسے رکھی جاتی ہے، یہ جانتے ہیں۔‘

مولانا فضل الرحمن نے اپنا مطالبہ بھی دہرایا کہ ہم اس پارلیمنٹ کو کسی بھی صورت عوام کی منتخب کردہ تسلیم نہیں کریں گے۔ جمعیت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمارے اکابرین نے انگریزوں کے سامنے سر نہیں جھکایا آج ہم بھی نہیں جھکائیں گے۔

یاد رہے عبدالصمد خان اچکزئی نے ایک طویل عرصہ انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد میں گزارا۔ انہوں نے 1938 میں انجمن وطن کی بنیاد رکھی۔ انگریزوں کے خلاف جدوجہد میں بیس برس سے زیادہ قید کاٹنے کے بعد پاکستان کی تاریخ میں عبدالصمد خان اچکزئی واحد سیاسی قیدی تھے جنہوں نے جنرل ایوب کا پورا دور بھی جیل میں گزارا۔ 1973 میں قتل ہونے کے وقت وہ بلوچستان صوبائی اسمبلی کے رکن تھے۔

مولانا فضل الرحمن کے مطابق ’ہماری کسی ادارے سے جنگ نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ہرادارہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرے۔‘ مولانا فضل الرحمن نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں ٹماٹر تین سو روپے کلو ہے جب کہ وزیر خزانہ کہتے ہیں یہ بارہ روپے کلو مل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اپنے اہداف کے حصول کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہم کامیابی سے دو چار ہوں گے۔ ہم اس سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھیج کر دم لیں گے۔‘

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جو جرنیل اور اسٹیبلشمنٹ کا آدمی آئین کو مانے گا اس کو ہم سلیوٹ کریں گے۔‘

محمود خان اچکزئی کے مطابق ہمارے وسائل پر قبضے کے لیے ہمارے درمیان نفرتیں پیدا کی جارہی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کو ایک ساتھ دیکھنے پر وہ لوگ خائف ہیں جنہوں نے افغان وطن اور پشتون قوم کو نقصان پہنچایا ہے۔  محمود خان اچکزئی نے مطالبہ کیا کہ جو بیرونی ممالک امریکہ، چین، جاپان و دیگر یہاں کے وسائل نکالنا چاہتے ہیں وہ مذاکرات اصل مالکان سے کریں۔

محمود خان اچکزئی کے مطابق ’ہمیں خارجی ایجنٹ کہا جاتا ہے، انہیں کہنا چاہتے ہیں کہ سب سے بڑا سوداگر انگریز تھا جو یہاں آیا تھا۔ اگر سودا کرنا ہوتا تو انگریز سے سودا کرلیتے لیکن یہ واضح کردیتے ہیں کہ ہم وطن کو بیچنے والے نہیں بلکہ ہم اس وطن کا دفاع کرنے والے لوگ ہیں۔‘ پشتونخوامیپ کے چیئرمین نے مزید کہا کہ پشتون وطن میں گزشتہ چالیس سال سے جنگ میں افغانوں کا خون بہہ رہا ہے۔ اس جنگ میں سوائے قطب شمالی کے اسکیموز کے ہر ملک اور مذہب کے لوگوں نے حصہ لیا۔ محمود خان اچکزئی نے دوران خطاب یہ بھی کہا کہ ’ہم کسی سے خیرات نہیں چاہتے بلکہ ہماری سرزمین پر جو وسائل ہیں ان پر اختیارات چاہتے ہیں۔‘

 محمود خان اچکزئی نے روس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ایک وقت میں یہ سلسلہ شروع ہوا جب ہر سیاست دان مقتدرہ اورکے جی بی کی مرضی سےلگایا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی وہاں اتنا اسلحہ ہے کہ روسی دنیا کو دو بار ختم کرسکتے ہیں لیکن سیاست میں مداخلت کا تجربہ وہاں بھی ناکامی سے دو چار ہو گیا۔

جلسے سے جمعیت کے رہنما مولانا غفور حیدری، پشتونخوا میپ کے صوبائی صدر سنیٹر عثمان کاکڑ اور دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ واضح رہے کہ بلوچستان میں جمعیت اور قوم پرست جماعت پشتونخوا میپ کے رہنما اور کارکن ایک دوسرے کے مخالف تصور کیے جاتے تھے لیکن وہ اب جلسوں میں اکھٹے ہو رہے ہیں۔