لاپتہ بلوچ خواتین کو رہا اور ملوث اہلکاروں کو سزا دی جائے – وومن ڈیموکریٹک فرنٹ

224

وومن ڈیموکریٹک فرنٹ بلوچستان کے رہنماوں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں گزشتہ روز آواران سے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والی بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی کی بھر پور مذمت کی ہے۔

صوبائی انفارمیشن سیکٹری وومن ڈیموکریٹک فرنٹ بلوچستان خالدہ قاضی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہاں گیا کہ بلوچستان میں گزشتہ دو دہائی سے، شورش اور آپریشنوں کا سب سے زیادہ نقصان اور نشانہ خواتین رہی ہیں، جس کے بابت ملک بھر کے سیاسی اور انسانی اور خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیموں نے بھی چھپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کے رہنماوں نے حالیہ آپریشنوں میں خواتین کے اغوا کاری پر ریاستی اداروں کے کردار پر نہ صرف سوال اٹھایا ہے بلکہ یہ بھی پوچھنے پر حق بجانب ہے کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق اور قومی کمیشن برائے حیثیت خواتین کی مجرمانہ خاموشی بھی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔ فرنٹ کے تمام رہنما، آواران سے جبری طور پر گمشدہ چار خواتین، بی بی سکینہ، نازل، سید بی بی اور حمیدہ کے رہائی کا فی الفور مطالبہ کرتی ہے بلکہ اس گھناونے جرم میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا بھی مطالبہ کرتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وومن ڈیموکریٹک فرنٹ نے حالیہ دنوں گل سکینہ ،جنت بی بی اور ان جیسے سینکڑوں کم سن بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور انکے قتل کی بھی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ اسی طرح سندھ و بلوچستان کے کھیر تھر پہاڑ کے بیچ گاوں کارع کوٹ میں مقامی جرگہ میں 14 سالہ بچی کے مبینہ سنگساری اور قتل پر اپنے خشم اور غصے کا اظہار کرتی ہے۔

رہنماوں کا کہنا ہے کہ وومن ڈیموکریٹک فرنٹ یہ رائے رکھتی ہے کہ عورت کے معاملہ میں چاہے ریاست ہو یا صنفی جبر دونوں صورتوں میں عورت کی حیثیت، اس کا جسم، روح اور سوال زخمی ہوتا ہے، مگر اس پر اکثریت کی خاموشی یہ ظاہر کرتی ہے کس طرح پدر شاہی اور ریاست کی گھڑ جھوڑ عورت کے استحصال اور جبر کو دوام پہنچاتی ہے۔ وومن ڈیموکریٹک فرنٹ عورت ایمرجنسی نافظ کرنے اور ملک بھر میں عورت اور اس کے سوال و حیثیت سے جڑی تحریکوں اور جہدوجہد کو تیز کرنے کا اعادہ کرتی ہیں۔