جنگی حکمتِ عملی | قسط 11 – جنگ میں پہل کاری اور لچک

337

دی بلوچستان پوسٹ کتابی سلسلہ
جنگی حکمتِ عملی اور اُس کا تحقیقی جائزہ

مصنف: سَن زُو
ترجمہ: عابد میر | نظرِثانی: ننگر چنا

قسط 11 | پانچواں باب (حصہ اول) – جنگ میں پہل کاری اور لچک

سن زو نے جنگ کے ہر محاذ پر کمانڈر کی پہل کاری کی قوت کو بہت اہمیت دی ہے‘ اِس سے متعلق اُس کا اصول ہے کہ ”فوری فیصلے کیلئے جنگی کارروائی میں تیز رفتاری اور دشمن کو جنگی میدان کی طرف آنے پر مجبور کرنے کیلئے کمانڈر کا پہلے سے غورفکر اور منصوبہ بندی کرنا لازمی ہے تاکہ دشمن اپنی سوچ کے مطابق نہیں بلکہ منتخب کردہ وقت پر میدان میں پہنچ جاناچاہئے۔“

ماؤزے تنگ نے کہا ہے کہ ”جنگ کے دوران پہل کاری کی قوت گنوا دینے کے معنی شکست اور تباہی ہے۔“ یہ دانشمند آدمی اس بات کو بڑی اہمیت دیتا ہے کہ جنگ میں دشمن کو عین اس جگہ ہونا چاہئے جہاں آپ اسے موجود‘ دیکھنا چاہتے ہیں اس کے پیچھے لگنے سے احتراز کریں‘ اس کے خیال میں بہتر ہے کہ پہلا وار دشمن کو کرنے دیں‘ اس سے آپ کو دشمن کی قوت اور کمزوریوں کا پتہ چل جائے گا پھر آپ اپنی تمام تر قوت کو مجتمع کرکے دشمن پر بھر پور حملہ کریں۔

پہل کاری کا مطلب یہ ہے کہ فوج میں تیز رفتار نقل وحرکت اور لچک ہونی چاہئے‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب فوج حملہ کرے تو وہ توانا اور طاقتور ہو‘ جب وہ دفاع کا ارادہ کرے تو وہ اٹل اور بلا کا بہادر ہو اور جب وہ پیچھے ہٹنا چاہے تو دشمن کو اس کا پیچھا کرنے کی جرات ہی نہ ہوسکے۔ سن زو کی کتاب ”جنگی فن“ میں اس موضوع سے متعلق کئی اہم باتیں دیکھنے میں آئیں گی۔

دھوکہ اور حقیقت کے باب میں سن زو نے کہا ہے کہ فوج پانی کی طرح ہے جو بالائی سطح کو چھوڑ کر نیچے میدانوں اور تالابوں کو بہتا ہے‘ سو اسی طرح جنگ کے دوران فوج کودشمن کے طاقتور مقامات سے ہٹ کر کمزور جگہوں پر حملہ آور ہونا چاہئے جس طرح پانی اپنے جغرافیائی حالات کے مطابق بہاؤ اختیار کرتا ہے ایسے ہی فوج کا کوئی طے شدہ بہاؤ نہیں ہوتا‘ اسی طرح جنگ کے دوران فوج کیلئے ایک جیسی صورتحال نہیں ہوتی اگر کوئی کمانڈر دشمن کی فوجی ترتیب اور نقشے کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی جنگی چال میں ردوبدل کرکے فتح حاصل کرتا ہے تو اسے ”عقلمند ترین“ کہا جاتا ہے۔

جہاں تک ”باقاعدہ فوجی نقل و حرکت جنگی ترتیب وچال“ کا تعلق ہے تو اس سے متعلق سن زو کا کہنا ہے کہ ”جنگ کے دوران دھوکے کی حکمت عملی کو بغیر کسی وقفے کے لگاتار جاری رکھیں‘ ایسا کرنے سے فتح مندی آپ کے قدم چومے گی پیش قدمی بھی فقط تبھی کریں جب یہ سمجھیں کہ اس سے آپ کو فائدہ ہے مجتمع اور منتشر بھی حالات کے مطابق ہوں۔“

”عسکری مقاصد کیلئے مناسب علاقے کا انتخاب“ کیلئے سن زو کا بیان ہے کہ ”جنگوں کا تجربہ کار جنرل جب اپنی فوج کے ساتھ نقل و حرکت کرتا ہے تو اسے اپنی منزل کا یقین ہوتا ہے وہ کبھی بھی ہونقوں کی طرح الجھ نہیں جاتا‘ جب وہ جنگی کارروائی میں لگ جاتا ہے تو اس کے پاس بے شمار وسائل ہوتے ہیں‘ جنگی چال کے وقت اس کی سوچ متحرک ہوتی ہے اس لئے میں کہتا ہوں کہ آپ اپنے دشمن کو جانچ پر کھ لیں اور اپنا بھی جائزہ لے لیں تو آپ کی فتح کو کوئی نہیں روک سکتا‘ اس کے علاوہ جنگی مقاصد کے نقطہ نظر سے بھی علاقے پر ایک نظر ڈال لیں اور موسم سے متعلق بھی غور کریں تو آپ کی فتح کی تکمیل ہوجائے گی۔“

پیش قدمی کرنے کی حکمت عملی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وہ لکھتا ہے کہ ”دشمن کا بھی اچھی طرح جائزہ لیں اور اپنی قوت کو بھی جانچ پرکھ لیں تو سو جنگوں میں سے آپ کو ایک میں بھی شکست نہیں ہوگی‘ اگر آپ محض خود کو جانچیں پرکھیں گے اور دشمن کی قوت کا جائزہ لینے کی کوشش نہیں کریں گے تو جتنی آپ فتوحات حاصل کریں گے‘ اتنی ہی آپ کو شکست بھی نصیب ہوگی یعنی جیت اور ہار کا حساب کتاب برابر ہوگا‘ اگر آپ خود سے متعلق کچھ نہیں جانتے اور دشمن کی جانچ پڑتال و جائزہ بھی نہیں لیتے تو پھر ہر جنگ میں شکست آپ کا مقدر ہوگی۔“


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔