بلوچ قوم نے قربانیاں دیکر جدوجہد کو طاقتور بنایا – ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

486

بلوچ قوم نے اپنے اجتماعی قربانیوں سے جدوجہد کو اس مقام پر پہنچایا ہے جہاں پاکستان اسے اپنی تباہ کن جارحیت اور ننگی جرائم کے باوجود کچلنے میں ناکام رہا ہے اور آگے بھی ناکام رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ قوم اپنی قومی آزادی کے جدوجہد سے دلی لگاو و شعوری وابستگی اور یگانگت رکھتا ہے۔ یہی وہ بنیادی محرکات ہیں کہ قوم نے تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ پاکستانی مظالم نے ایک اور محرک کا کام کیا۔ بلوچ قوم نے اپنی جان و مال کی قربانی سے جدوجہد کو طاقتور بنایا۔ اپنے شبانہ روز محنت سے بلوچ کی دبی ہوئی ناتواں آواز کو توانا بناکر دنیا کے کونے کونے میں پہنچایا ہے اور ایک پہچان پیدا کی ہے لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ جدوجہد میں شامل چند عناصر نے بلوچ جدوجہد کے نام پر آسائشیں حاصل کرکے اسے ایک کاروبار بنایا، یہ بلوچ قوم کے ساتھ واضح دھوکہ ہے۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ بلوچ فرزندں نے پاکستان کی وحشت ناک دہشت گردی کے علاوہ بھوک، پیاس اور موسموں کی سختی برداشت کرکے جدوجہد کو ایک واضح سمت دی اور دنیا پر ثابت کردی کہ حقیقی جہد کار کون ہیں؟ ہمیں یہ شرف حاصل ہے کہ نہ دشمن کی جبر و وحشت ہماری قوت میں کمی اور جدوجہد کا رخ تبدیل کرنے میں کامیاب ہوا اور نہ ہی تحریک میں شامل دوستوں کی منفی پالیسیوں اور جدوجہد کو کاروبار بنانے کی روش نے ہمیں مایوس کیا کیونکہ قوم کی حمایت، نوجوانوں کی جذبہ قربانی اور منزل تک پہنچنے کے سچی لگن نے ہمیں وہ قوت فراہم کردیا جسے آج دنیا کی کوئی طاقت مدھم نہیں کر سکا ہے۔

ڈاکٹراللہ نذربلوچ نے کہا کہ ہماری آزادی کی جدوجہد میں مشکل ترین مرحلہ وہ تھا جب دشمن نے اپنے تمام قوت کو مجتمع اور اپنے اتحادیوں کو ہماری سرزمین، وسائل یا تزویراتی پوزیشن کی قیمت پر اپنے ساتھ ملاکر جدوجہد کو کچلنے کا آغاز کیا۔ اس مرحلے میں جدوجہد کو برقرار رکھنا ایک ایسی آزمائش تھی جس میں سرخرو ہونا ہی زندہ قوموں کی نشانی ہوتا ہے۔ آج دنیا نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر ہماری تحریک کو ختم کرنے کے جو مظالم ڈھائے ہیں، جس طرح کی جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اس کی نظیر ہمیں آسانی سے نہیں ملتی ہے۔ اس مشکل ترین دور میں بھی بلوچ نوجوان نے نہ صرف اپنا وجود برقرار رکھا بلکہ دشمن کے تمام سامراجی منصوبوں کو ناکام بنایا۔ دشمن کی فوج کو مرکزی کیمپوں سے نکال کر پورے بلوچستان میں پھیلنے پر مجبور کردیا۔ یہ دشمن کی شکست اور ہماری فتح ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قومی جدوجہد ہے، اسے ہم قومی حمایت و طاقت سے آگے بڑھائیں گے لیکن ایک بات کی وضاحت ضروری سمجھتا ہوں کہ اس تحریک کوختم کرنے کے لئے پاکستان نے بلوچ قوم کے لہو سے ہولی کھیلی ہے،عزتیں لوٹی گئی ہیں، زندان بلوچ نوجوانوں سے بھرے پڑے ہیں، لاکھوں خاندان دربدر ہیں، ہزاروں نوجوان جلاوطن ہوئے، آج بلوچ کو جو پہچان ملی اس کی ہم نے بھاری قیمت ادا کی۔ کوئی بھی بلوچ کی لہو سے دغا کرے گا، بلوچ کی بہتے لہو کی دریا کو اپنی ذاتی سرمایہ بناکر لہو فروشی کا مکروہ دھندا کرے گا تو بلوچ قوم، بلوچ تاریخ اور بلوچ تحریک اس کا احتساب ضرورکرے گا۔