بلوچستان لبریشن موومنٹ کے مرکزی ترجمان سالار بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں 13 نومبر یوم شہدائے بلوچستان کے مناسبت سے بلوچ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی آزادی کی جدوجہد اور ترقی میں شہداء کی لازوال قربانیوں کو ایک مقدس مقام حاصل ہے، 13 نومبر کا فلسفہ اور مقصد یہی ہے کہ بلوچستان کی آزادی کیلئے اپنی قیمتی جانیں قربان کرنے والے تمام بلوچ شہداء کو بلا امتیاز خراج عقیدت پیش کرنا، اس دن کی اہمیت اور قومی آزادی کی طویل جدوجہد کو اجاگر کرنا اور عالمی برادری کی توجہ پاکستانی ظالم ریاست کے ہاتھوں بلوچ قوم کی نسل کشی کی جانب مبذول کرانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آج اُن شہداء کے فلسفہ جدوجہد، قربانی، بہادری اور وطن سے گہری محبت کو اپناتے ہوئے بلوچ گلزمین کی آزادی کیلئے اپنی زندگیوں کو وقف کرنا چاہئیے اور آزادی کی جدوجہد کے اس سفر میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا ہے، کیونکہ ہمارے نسلوں کی بقاء، مستقبل اور زندگیاں بلوچستان کی آزادی سے ہی جڑی ہوئی ہیں ۔
سالار بلوچ نے کہا کہ شہداء نے تمام انفرادی مفادات کو ترک کرکے اجتماعی نظریے اور مفادات کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا آج وہ جسمانی طور پر ہم سے جدا ہوگئے ہیں مگر اُن کا نظریہ اور قربانیوں کا فلسفہ ہمیشہ کیلئے تحریک آزادی کی جدوجہد میں روح پھونکتی رہے گی۔
انہون نے کہا کہ شہیدوں کے لہو سے ہی آزادی کے چراغ جلتے رہیں گے انہی کے عظیم اور لازوال قربانیوں کی بدولت ہم آج فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم بلوچستان کے اصل وارث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام جبری الحاق اور قبضہ گیریت کو شروع دن سے ہی تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے غلامی اور جبر کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور تاریخ اس بات کا گواہ ہے کہ نہ کبھی ریاستی ظلم، جبر و تشدد، قتل وغارت، مسخ شدہ لاشیں پھینکنے اور نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں بلوچ قوم کے عزم و حوصلوں کو پست کر سکا اور نہ ہی وطن کی آزادی ودفاع کی خاطر مزاحمت کے اس تسلسل کو روک سکا ہے بلکہ اس کے باوجود بھی بہادر بلوچ فرزند اس تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں، بلوچ نسل در نسل غلامی کے خلاف لڑتے رہیں گے مزاحمت، جدوجہد اور قربانیوں کا یہ سلسلہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔
انہون نے کہا کہ آزادی کے لئے قربانیاں دینے والے وہ تمام شہداء کسی تنطیم، پارٹی یا شخصیت کی جاگیر اور ملکیت نہیں ہیں بلکہ بلوچ قوم اور جہد آزادی کے قومی اثاثے اور ہیرو ہیں، انہوں نے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے بلوچ سرزمین کے دفاع، آنے والے نسلوں کی بقاء اور انکی درخشاں مستقبل کی خاطر پیش کی ہیں، ہزاروں معلوم و نامعلوم شہداء جنہوں نے غلامی کے خلاف بیش بہا قربانیاں دیکر جہد آزادی کی تسلسل اور وجود کو اپنی مقدس خون سے زندہ رکھا ہے ہمیں ان کی پیروی کرتے ہوئے بلوچ قومی آزادی کے جنگ کو جاری رکھنا ہوگا، شہدائے بلوچستان کے خون کا بدلہ اور انتقام بلوچستان کی آزادی جیسے عظیم نعمت کی حصول میں پنہاں ہے اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے ہمیں اپنی تمام اختلافات و رنجشیں بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک قوم بن کر مزاحمت کا فلسفہ اپناتے ہوئے ہدف آزادی کے حصول کی خاطر جدوجہد کے تسلسل کو برقرار رکھنا ہوگا کیونکہ ہمارا غیر مہذب دشمن صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے لہٰذا آزادی مذاکرات سے نہیں بلکہ مزاحمت کا راستہ اپنا کر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ آج 13 نومبر یوم شہدائے بلوچستان کے حوالے سے ہم سب مل کر سرزمین بلوچستان کی آزادی کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے اپنے تمام عظیم شہداء کو جھک کر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔