وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی کی عہدے سے دستبرداری اصل مسائل سے پردہ پوشی کے مترادف ہے۔
سہراب بلوچ
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے چیئرمین سہراب بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسگی کے واقعات کا رونماء ہونا دراصل نو آبادیاتی نظام تعلیم کے اثرات کا شاخسانہ ہے جو دانستہ طور پر ایک منصوبے کے تحت عمل میں لایا گیا ہے تاکہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء و طالبات کے گرد گھیرا تنگ کرکے انہیں ذہنی طور پر مفلوج کرکے رکھ دیا جائے تاکہ وہ انقلابی جدوجہد سے کنارہ کش ہو کر ریاست کے آلہ کار بن جائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں تعینات وائس چانسلرزسمیت بیشتر ملازمین ریاستی ایجنڈے کو تقویت فراہم کررہے ہیں اور انہی کے ایماء پر مختلف پالیسیوں کے ذریعے بلوچ طلباء و طالبات کو پریشان رکھنے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی کے عہدے سے دستبرداری کوئی معنی نہیں رکھتی کیونکہ بلوچستان میں اصل مسئلہ وائس چانسلر کے برطرفی کا مسئلہ نہیں بلکہ نو آبادیاتی نظام تعلیم مسائل کی اصل جڑ ہے۔ اس کے خاتمے کے بغیر مسائل کے حل کے لئے دوسرا راستہ نہیں۔
مرکزی چئیرمین نے مزید کہا کہ سیکورٹی خدشات کے نام پر بلوچستان یونیورسٹی کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا، سیاسی سرکلز پر پابندی لگا کر طلبا و طالبات کو بانجھ بنانے کی کوششوں کو تقویت فراہم کی گئی۔ پر امن طلبا تنظیم بی ایس او آزاد کو کالعدم قرار دیکر نوجوان طالب علموں کے ماورائے عدالت گرفتاری و قتل کے سلسلے کو تیز کردیا گیا تاکہ تعلیمی اداروں میں خوف کی فضا کو برقرار رکھا جاسکے اور اب ایک منظم طریقے سے بلوچستان یونیورسٹی میں خفیہ کیمروں کی مدد سے طالبات کو بلیک میل کرنے کی بیہودہ کوششیں کی گئی جو ناقابل برداشت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان یونیورسٹی جنسی ہراسگی کے مسئلے پر حکومت بلوچستان کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ حقیقی مسئلوں کے ذمہ دار کرداروں کے کٹھ پتلیوں کو کمیٹی کی نمائندگی دیکر اصل مسلئے سے پردہ پوشی کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں جس کے خلاف پر امن مزاحمت کرنا طالب علموں کا بنیادی حق ہے۔
چئیرمین سہراب بلوچ نے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسگی کے خلاف سراپا احتجاج طالب علموں کے ہاتھوں کو مضبوط کریں کیونکہ یہ احتجاجی مظاہرے نئی نسل کے بقاء کے ضامن اور نو آبادیاتی نظام تعلیم کے خاتمے کی تحریک ہے۔
چئیرمین نے بلوچ طالب علموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنے احتجاج کے سلسلوں کو وسیع بنیادوں پر منظم کرنے کی کوشش کریں اور وائس چانسلر کی دستبرداری پر اپنے احتجاج کو نہ روکیں بلکہ احتجاج کو اسوقت تک جاری رکھیں جب تک نو آبادیاتی نظام تعلیم کا خاتمہ نہیں ہوتا اور طلبہ یونین کو بحال نہیں کیا جاتا۔