بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے جسٹس (ر )جاوید اقبال کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بیان سے یہ بات ثبوت ہوگئی کہ پاکستانی فوج و دوسرے اداروں کے ساتھ عدلیہ بھی بلوچ نسل کشی میں اپنا حصہ ادا کر رہا ہے۔ نام نہاد کمیشن برائے انسانی حقوق کے سربراہ جاوید اقبال لاپتہ بلوچوں کی تعداد کو صرف پندرہ قرار دیکر بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے تنظیم و رہنماؤں کو جھوٹا قرار دیکر بلوچ قوم سے نفرت کا اظہار کر رہا ہے۔ یہ بلوچ قوم اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی تذلیل ہے۔ اگر پاکستان ایک مہذب ملک ہوتا تو ہم جسٹس جاوید اقبال سے بلوچ قوم سے معافی مانگنے کی اپیل کرتے۔چونکہ پاکستان ایک غیر مہذب اور غیر فطری ملک ہے تو اس کے اختیار دار بھی اسی نفسیات کے ہی ہونگے۔ پاکستان میں طاقت کا سر چشمہ فوج اور آئی ایس آئی ہیں جنہیں کوئی چھو نہیں سکتا۔ جاوید اقبال میں اتنی بھی جرات نہ ہوا کہ وہ من گھڑت تعداد پندرہ افرد کے بارے میں فوج سے جواب طلب کرے۔ جہاں خود پاکستانی فوج کے ترجمان آئی ایس پی آر کے ترجمان کی میڈیا میں بیانات اخبا رات میں موجود ہیں ،جہاں وہ آئے روز اپنے بیانات میں درجنوں بلوچوں کو آپریشن کے نام پر مشکوک قرار دے کر لاپتہ کرتے ہیں اور انکے نام و تفصیل تک میڈیا میں جاری نہیں کرتے۔ مگر صحافیوں سمیت عدلیہ بھی فوج کے سامنے بات کرنے سے قاصر ہے۔ کسی بھی جرم و گناہ میں کسی بھی شخص کو ایک دن کیلئے غائب رکھنا بھی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے مگر پاکستان میں بلوچوں کو غائب رکھنے کیلئے تمام ادارے متفق ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ تعداد پندرہ سے کئی ہزار گنا زیادہ ہیں۔ مشرف دور میں پاکستان کے اس وقت کے وزیرداخلہ آفتاب شیر پاؤ نے ساڑھے چار ہزار بلوچوں کو اُٹھا نے کا اعتراف کیاجو تاحال لاپتہ ہیں۔ ہزاروں لوگوں کو پولیس تھانوں میں ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حال ہی میں بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک کے دورحکومت میں صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر درانی نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت نو ہزار بلوچوں کو حراست میں لینے کا اعتراف کیا مگر کسی کو کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ بعد میں کٹھ پتلی صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے مزید تیرہ ہزار بلوچوں کو گرفتار کرنے کا اعتراف کیا۔یہ مجموعہ 26500 سے زائدبن رہا ہے۔ یہ وہ تعداد ہیں جن کا پاکستان خود اعتراف کر چکی ہے۔ مگر اصل تعداد اس سے بہت زیادہ ہے۔ جسٹس جاوید اقبال شاید میڈیا سے دور ہیں یا ان کا حافظہ کمزور ہے۔ اقوام متحدہ ایک آزادکمیشن بناکر بلوچستان میں لاپتہ افراد کی چھان بین کرے تو یہ تعداد یقیناًچالیس ہزار تک ہوسکتی ہے جس کے ثبوت بھی آسانی سے موجود ہوں گے۔
Pakistan and its justice are based on lies and fake expressionism. Baloch should not expect any outcome from this immoral system. Beside who control pakistan is its army and ISI.