بلوچستان کے علاقے دکی میں ضلعی اسسٹنٹ کمشنر کی تاجر برادری پرمبینہ تشدد کے خلاف منگل کو مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی، ہڑتال کے باعث تمام کاروباری مراکز بند رہیں اورآل پارٹیز کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ بھی کیاگیا جبکہ وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔
دکی میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے دکی بازار میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جس کے باعث شہر میں ہر قسم کے کاروباری مراکز بند اور نظامِ زندگی معطل ہے۔
مظاہرین پر تشدد اور لیویز حکام کی جانب سے ہوائی فائرنگ کا یہ واقعہ پیر کو پیش آیا تھا۔ صوبائی وزیرِ داخلہ ضیا لانگو نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے اس واقعے کے بارے میں ڈپٹی کمشنر سے رپورٹ طلب کی ہے۔
ہڑتال اور احتجاج کرنے والے افرادکی جانب سے فائرنگ کے واقعے کی عدالتی تحقیقات اور ڈپٹی اور اسسٹنٹ کمشنر کے تبادلے کا مطالبہ کیاگیا، اس واقعے کے بعد ضلعی انتظامیہ کا موقف جاننے کے لیے وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ڈی سی سے اس واقعے کی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
مبینہ تشدد کے بارے میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر مہران بلوچ لیویز اہلکاروں کے ساتھ احتجاج کے مقام پر پہنچتے ہیں اور وہاں ان کی مظاہرین سے جھڑپ ہوتی ہے۔ویڈیو میں انہیں مظاہرین کے ایک رہنماء کوتپڑ مارتے دیکھا جا سکتا ہے اور اس کے فوراً بعد لیویز اہلکار ہوائی فائرنگ شروع کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں مظاہرین منتشر ہو جاتے ہیں۔
مظاہرین کا الزام ہے کہ اس جھڑپ میں ان کے پانچ ساتھی زخمی ہوئے ہیں جنہیں کلاشنکوف کے بٹوں سے مارا گیا، اُدھر اس واقعے کے بعد پولیس نے مظاہرین کے خلاف ایک ایف آئی آر بھی درج کی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے ساتھ تعمیر ہونے والی حفاظتی دیوار کو گرایا اور لیویز فورس کو گالیاں اور دھمکیاں بھی دیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ڈپٹی کمشنر نے موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر اپنے دفتر کے ساتھ موجود تجاوزات ہٹانے اور ایک حفاظتی دیوار کی تعمیر کا حکم دیا تھا لیکن مظاہرین یہ دیوار تعمیر نہیں ہونے دے رہے تھے۔
ویڈیو میں نظر آنے والے جس شخص کو اسسٹنٹ کمشنر تپڑ مارتے دیکھے جاسکتے ہیں وہ دکی شہر میں آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے صدر عزت خان ناصر ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ شہر کی تمام سیاسی پارٹیوں کے رہنماں کے ساتھ اس جگہ پر احتجاج کر رہے تھے جہاں ان کے مطابق ضلعی انتظامیہ شہر کی اہم سڑک زمان روڈکو بند کر رہی تھی۔
عزت خان کے مطابق تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین اور انجمن تاجران کے رہنماء اس احتجاج سے پہلے ڈپٹی کمشنر سے اس روڈ کی بندش کے معاملے پر ملاقات کرنے گئے تھے لیکن ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کرنے کے باوجود جب انہیں ملاقات کا موقع نہیں دیا گیا تو انہوں نے بند کی جانے والی سڑک پر احتجاج شروع کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ اسسٹنٹ کمشنر ہم سے بات کرنے آ رہے ہیں، لیکن آتے ہی انہوں نے سب سے پہلے مجھ پر حملہ کیا اور بعد میں فائرنگ بھی شروع کر دی۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں پولیس ایکٹ 2011 اور لیویز ایکٹ 2010 کے مطابق تمام شہروں کو اے اور بی علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ علاقہ اے یعنی شہر کے اندر کے اختیارات پولیس کے پاس اور شہر کے باہر یعنی علاقہ بی میں نفاذِ امن عامہ کے اختیارات لیویز کے پاس ہیں۔