بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں، بی این ایم نے ستمبر کی رپورٹ جاری کردی

212

بلوچستان میں پچاس سے زائد آپریشن، 42 افراد حراست بعد لاپتہ، 35 لاشیں برآمد، سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی گئی – بی این ایم ماہ ستمبر رپورٹ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمشین سیکریٹری دل مراد بلوچ نے بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں کے حوالے سے ستمبرکے مہینے کے تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز نے ستمبر کے مہینے میں مقبوضہ بلوچستان میں پچاس سے زائد آپریشنز کیئے، جس میں 42 افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا، اسی ماہ 35 لاشیں ملیں، 8 لاشوں کی شناخت نہ ہوسکی جنہیں ایدھی فاؤنڈیشن کے ذریعے دفن کردیا گیا جبکہ 14 افراد کے قتل کے محرکات سامنے نہیں آسکے، تین افراد پاکستانی فوج کے ٹارچر سیل میں شہید ہوئے جن میں ایک بازیاب ہونے کے بعد دوران علاج کراچی آغا خان اسپتال میں شہید ہوا، چار افراد پولیس کی فائرنگ سے شہید ہوئے ان میں سے ایک گوادر میں اور تین کراچی میں پولیس کی فائرنگ سے شہید ہوئے اور پانچ افراد کو ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے قتل کیا، فورسز کی زیر حراست بھی چار افراد شہید ہوئے، اسی ماہ بی این ایم کے ایک کارکن بھی بیماری کی سبب وفات پا گئے۔ اسی ماہ فورسز کی تشدد خانوں سے 24 افراد بازیاب ہوئے، جن میں سے3 افراد 2018 سے دو افراد 2017 سے اور 18 افراد 2019 سے فورسز کی عقوبت خانوں میں بند تھے، دوران آپریشن فورسز نے سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی۔

دل مراد بلوچ نے کہا ”آواران میں بی این ایم کے زونل رہنما ظفیر بلوچ کو ایک چھاپے کے دوران حراست میں لے کر قریبی کیمپ منتقل کیا گیا جہاں انہیں غیر انسانی اذیت رسانی سے شہید کیا گیا اور لاش مقامی ہسپتال انتظامیہ کے حوالے کیا گیا جبکہ کیچ سے 14 مارچ 2017 کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے داد دوست ولد حاجی وحید کی بہن بی بی میمل دو سالوں تک اپنے بھائی کی راہ تکتے تکتے انتقال کرگئے۔

انہوں نے کراچی سے لاپتہ اور بعد میں بازیاب ہونے والی بلوچ خاتون حانی گل کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا انہوں نے جرات کا مظاہرہ کرکے فوج کی بربریت کو دنیا کے سامنے لائی۔ حانی گل کو کراچی سے چھ ماہ قبل ان کے منگیتر محمد نسیم کے ہمراہ فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا۔ ٹارچرسیل میں تین مہینوں تک مسلسل جسمانی و جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد حانی گل کو چھوڑ دیا گیا لیکن ان کی منگتیر محمد نسیم ابھی تک فوج کی حراست میں ہیں۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ جھاؤ میں پاکستانی فوج نے پورے علاقے میں لوگوں کو بدترین اجتماعی سز ا کا نشانہ بنایا۔ ایک ہفتے تک جاری آپریشن میں جھاؤ کے گاؤں دمب، گزی، سوادان، کریم گوٹھ، دمب گزی، ملاگزی، کوٹو، سستگان، ملان، بگاڑی زیلگ اور باگ سمیت مختلف علاقوں سے چارسو سے زائد لوگوں کو حراست میں لے کر فوجی کیمپوں اور ٹارچر سیلوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں ان پر انسانیت سوز تشدد کیا گیا۔ کئی لوگوں کو انسانیت سوز تشدد کے بعد رہا کردیا گیا لیکن اب تک بے شمار لوگ زخمی حالت میں گھروں میں پڑے ہیں۔ فوج نے سختی سے حکم دیا ہے کہ کوئی علاج کے لئے کراچی یا کسی اور شہر چلا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ رہائی پانے والے لوگوں کے اکثریت کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے طول وعرض میں پاکستانی فورسز کی قتل و غارت گری اور نامعلوم لاشوں کے برآمد ہونے کا عمل جاری رہا۔ مختلف علاقوں سے برآمد ہونے والی چار لاشوں کو ایدھی کے رضاکاروں نے شناخت نہ ہونے کے باعث دشت کے قبرستان میں دفنا دیا۔ صرف ایدھی فاؤنڈیشن کو ملنے والے لاشوں سے دشت تیرا میل میں ایک قبرستان آباد کی گئی ہے۔ اس جدید دور میں بھی لاشوں کو لاوارث اور نامعلوم قرار دے کر دفنانے کی بنیادی وجہ صرف ایک ہے کہ یہ وہ لاپتہ بلوچ فرزند ہیں جنہیں گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے فوج اور خفیہ ایجنسیاں شہید کرکے ان کی لاشیں پھینک رہے ہیں۔ لاپتہ اور گمشدگی یا ”مارو اور پھینکو“ پالیسی کی دنیا کے چند انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے نوٹس لینے کے بعد پاکستانی فورسز نے جعلی مقابلوں کا ڈرامہ رچانا شروع کیا۔ اب اس نئی حکومت نے لاوارث افراد کے نام پر قبرستانیں آباد کرنا شروع کی ہیں۔

دل مراد بلوچ نے کہا ستمبر کے مہینے میں آواران، جھاؤ، مشکئے، کیچ، دشت، خاران، پنجگور، پروم، واشک، قلات میں فوجی بربریت شدت کے ساتھ جاری رہا۔ آج کے بلوچستان میں بلوچ کی جان ومال کہیں بھی محفوظ نہیں ہے۔ فوج اور خفیہ اداروں کو قتل و غارت گری کی کھلی چھوٹ مل چکی ہے۔ دنیا کے قاعدے، قانون اور انسانی اقدار بلوچستان میں دم توڑ چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب فوج اور خفیہ ادارے ہیں تو دوسری جانب فوج کی سرپرستی میں قائم الشمس و البدر کے طرز پر قائم ڈیتھ سکواڈ ہیں جنہیں زیادہ تر پارلیمانی پارٹیوں کی بھی آشیرباد حاصل ہے۔ یہ ڈیتھ سکواڈ بلوچستان کے اکثر علاقوں میں آزادی پسند جہدکاروں کو نقصان پہنچاننے میں فوج کے معاونت کے علاوہ مختلف جرائم میں ملوث ہیں۔ چوری، ڈکیتی اور بھتہ لینا ان کا معمول ہے۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم اپنے تاریخ کے بدترین اور مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ بلوچ نسل کشی شدت کے ساتھ جاری ہے۔ بلوچوں کے قومی جدوجہد آزادی نے دشمن کے لئے بلوچستان کو مال غنیمت کے بجائے ایسی سرزمین بنا دی ہے جہاں اسے اپنی قبضہ کا بقاء صرف فوجی بربریت کے استعمال میں نظرآتا ہے۔ یہی وہ بنیادی وجہ ہے کہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ دشمن کی جنگی جرائم اور بربریت میں اضافہ ہورہا ہے۔ لیکن اس کے مقابلے میں بلوچ قومی حوصلے میں مزید پختگی اور جذبوں میں نئی بلندی آرہا ہے۔

بی این ایم کے انفارمیشن سیکریٹری نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ بارہا واضح کرچکا ہے کہ پاکستان کی بربریت سے بلوچستان میں انسانی بحران جنم لے چکا ہے، جو عالمی مداخلت کا تقاضا کرتا ہے کیونکہ پاکستان اور پاکستانی فوج قصائی کی طرح نہ صرف بلوچ عوام کا قتل عام کررہا ہے بلکہ خطہ اور دنیا کے امن و سلامتی کے لئے براہ راست خطرے کی علامت بن چکے ہیں۔ پاکستان کی وجود اور دہشت گردی لازم و ملزوم ہوچکے ہیں جسے وقت بارہا ثابت کرچکاہے۔ اگر عالمی برادری نے مداخلت میں مزید تاخیر کردی تو بلوچستان کے علاوہ خطہ اور پوری دنیا ایک تاریخی بحران سے دوچار ہوگا۔

1ستمبر
۔۔۔ خضدار کے علاقے نال گروک میں سرکاری ڈیتھ سکواڈ نے فائرنگ کرکے محبوب ولد شیر محمد، درے خان اور ان کی زوجہ کو قتل کردیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ گومازی میں قابض فورسز نے آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے طارق ولد محمد اور عبدالقدیر ولد عبدالصمد سکنہ گومازی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

2ستمبر
۔۔۔مشکئے سے 7اگست 2019کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ کئے جانے والے عزیز ولد اللہ داد اور اس کا بیٹا شوہاز ولد عبدالعزیز سکنہ اُوگار مشکے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے مگر ٹارچرسیل شدید تشدد رسانی کے باعث ان کی حالت بہت خراب ہے اور ان کی جسمانی حالت ودماغی توازن بھی بہت خراب بتائی جارہی ہے۔

۔۔۔کیچ کے علاقے دشت کروس تنک سے دو سال قبل قابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے نثار ولد پیر بخش سکنہ کروس تنک حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

۔۔۔ خاران کے علاقے کلی جلال زئی اور کلی گوزگی میں قابض فورسز نے آپریشن کرکے ڈاکٹر عبدالستار پیرکزئی اور انکے بیٹے کامران پیرکزئی،فاروق پیرکزئی اور سفی اللہ مینگل کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔آپریشن کے دوران کلی جلال زئی اور کلی گوزگی کامحاصرہ کرکے تمام گھروں کی تلاشی لی گئی۔

۔۔۔ مستونگ کے علاقے لڈی دشت طورئی ڈیم سے لاش بر آمد شناخت کے لئے ہسپتال منتقل کردیا۔

۔۔۔ کولواہ کے علاقے کینچی اور گردونواح میں قابض فورسز نے آپریشن کرکے لوگوں پر بے پناہ تشدد کی،آپریشن کے دوران آمدو رفت کے راستے بند کردیئے،علاقہ مکین گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔

3ستمبر

۔۔۔۔مشکے کے علاقے کیل تر اور زواروک میں قابض فوج کا آپریشن آمدو رفت کے راستوں میں سخت تلاشی اورعلاقہ مکینوں نے بہیمانہ تشددکی گئی۔

۔۔۔کیچ کے علاقے کلاہوسے پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں سے تشویش ناک حالت میں رہائی پانے والے ڈاکٹرظفر سلیم طویل قومے میں رہنے کے بعد شہید ہوگئے انہیں اسی سال تین مارچ کو فوج نے ایک آپریشن کے دوران حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا اور13 مئی کو وہ بازیاب ہوئے تھے لیکن شدید تشدد کی وجہ سے وہ قریب المرگ تھے، انہیں کراچی کے مشہور اسپتال آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کیا تھا وہاں وہ قومے میں چلے گئے اور آخر وقت تک قومے میں رہنے بعد انہوں نے دم توڑ دیا۔

4ستمبر
۔۔۔۔کوئٹہ سریاب ہزار گنجی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے چالیس سالہ جمشید ولد ٹکری حاصل خان جان بحق ہوگئے۔قتل کی وجوہات معلوم نہ ہوسکے۔

۔۔۔ پنجگور کے علاقے سندانی سر میں قابض فوج نے ایک طالب علم عدیل ولد مراد جان کو کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

۔۔۔کولواہ سے تعلق رکھنے والے پارٹی کارکن نبی بخش بلوچ کینسر کی بیماری کے باعث وفات پاگئے،وہ محنتی کارکن تھے پارٹی انہیں خراج عقیدت پیش کرتاہے۔ بی این ایم

۔۔۔کیچ کے علاقے پیدراک سے پاکستانی فوج نے دو افرادعثمان مقبول اور اس کے چچا زاد بھائی دودا ولد راشد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔۔کوئٹہ کے علاقے ہزارگنجی میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے شخص جاں بحق ہوگیا، لاش کو ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ان کی شناخت 40 سالہ جمشید ولد ٹکری حاصل خان سکنہ سریاب روڈ کے نام سے ہوئی ہے، واقعے کے محرکات معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔

۔۔۔۔پچھلے تین دنوں سے وادی مشکئے کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن ہے۔
تین دن قبل پاکستانی آرمی نے مشکے کے علاقے کیل تر اور زوارک کے مقامی آبادی کو محاصرے میں لے کر بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔

5ستمبر
۔۔۔۔ خضدارکے علاقے وہیر گزگی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے محمد کریم گزگی جان بحق ہوگئے۔محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

۔۔۔۔ ڈیرہ مراد جمالی میں فشریز تالاب کے قریب محمد افضل نامی شخص کی لاش بر آمد۔محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

۔۔۔۔ چمن کے علاقے ٹاکی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے مسجد کے پیش امام سرور احمد قتل۔محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

۔۔۔۔خاران مرکزی بازار سے قابض فوج نے 2 ستمبر 2019 کوصدام ولد عبدالستار کو اس کے کپڑوں کی دکان سے حراست بعد لاپتہ کردیا۔یاد رہے 2016کو ایک مہینے تک فورسزنے صدام ٹارچرسیل میں رکھنے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا تھا اوران کاعدالت میں کیس چلا اور بے گناہ ثابت ہونے پر اسے عدالت نے بری کردیا۔

6ستمبر
۔۔۔اوستہ محمد میں حالات سے تنگ آکر امتیاز نامی شخص نے خود کشی کرلی۔

7ستمبر
۔۔۔ قلات سے پاکستانی فوج نے عبدالعزیز اور بی بی سلیمہ اور اس کے تین کمسن بچے دس سالہ فریدہ چار سالہ بی بی جنت ایک سالہ زبیرکو حراست میں لے کر ٹارچرسیل منتقل کردیا،فوجی کیمپ منتقل کرنے کے بعد اگلے روز چھوڑ دیئے گئے۔

۔۔۔10نومبر 2018کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے مشکے کا رہائشی لیاقت ولد رئیس بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

9ستمبر
۔۔۔ مشکے کے علاقے گزی سے بیس روز قبل حراست میں لے کر ٹارچرسیل منتقل کئے جانے والے نوجوان حمل ولد مراد کو شدید تشددسے شہید کرکے لاش فوج نے اپنی نگرانی میں دفنادیا۔

۔۔۔واشک کے علاقے راگئے گرائی میں قابض فوج نے قبائلی رہنما میر محمد علی اغواء کرنے کے ایک گھنٹے بعد شہید کرکے لاش پھینک دیا۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے تمپ ملک آباد سے حراست بعد لاپتہ ہونے علی ولد لکیم گوادر سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے عقوبت خانے میں شدیدتشدد کی وجہ سے لکیم جسمانی اورذہنی توازن بہت کمزور ہے۔

10ستمبر

۔۔۔ پنجگور کے علاقے پنچی میں گاڑی سوار مسلح افراد نے گھر سے نکلتے ہی مراد بخش نامی شخص کو قتل کردیا۔محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

۔۔۔۔گوادر سے کئی روز پرانی لاش برآمد بغیر شناخت کے لویز اہلکاروں نے دفنا دیا۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے دشت میں قابض فوج نے آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی کے بعد ضعیف العمرستر سالہ ابوالحسن ولد خداد اد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔
11ستمبر
۔۔۔آواران کے علاقے کلر سے قابض فوج نے غلام محمد ولد محمد عظیم کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

۔۔۔۔دکی کے علاقے تلاو دامان میں بارود سرنگ دھماکے کے نتیجے میں نوجوان چرواہا زخمی جان بحق ہوگیا۔

۔۔۔۔گوادر بھتہ نہ دینے کی وجہ سے لیویز فورس کی فائرنگ سے آصف ساجدی ولدڈاکٹر اللہ داد ساجدی سکنہ ہور گراڈی گیشگور جان بحق ہوگیا، آصف تربت سے کراچی جارہا تھا۔

12ستمبر
۔۔۔۔ گوادر میں قابض فوج نے درزی کے دکان پر چھاپہ مارکر نعیم ولد غفور کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

۔۔۔۔ گزشتہ روز پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے محبو ب ولد ابوالحسن بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔

۔۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافد فوجی آپریشن تشد د سے جاری متعدد افراد بستر مرگ پر،سینکڑوں افراد فوجی کیمپ منتقل۔

۔۔۔خاران سے دو ستمبر کوپاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے صدام بلوچ بازیاب ہوگیا۔

13ستمبر
۔۔۔ مستونگ میں ولی خان لیویز تھانہ حدود میں دشت بابا کے ویرانے سراج الدین ولد غلام نبی میروانی سکنہ سنگر مستونک کی لاش بر آمد ہوئی نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کرنے نے بعد لاش ویرانے میں پھینک دیا۔

۔۔۔گوادرقابض فوج نے تین نوجوان ذاکر ولد مولا بخش،امام ولد عبداللہ اور آدم ولد عبداللہ سکنہ دشت شولی کو اس وقت حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کیا جب وہ اپنے گاڑی مرمت کے لئے گیرج لے گئے تھے۔

۔۔۔کیچ کے علاقے پیدراک کے مقام پر قائم پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ سے پاکستانی فوج نے مولا بخش ولد درمحمد اور عادل ولد عصا کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

۔۔۔کراچی میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے کولواہ کاباشندہ خالق داد کو پاکستانی فوج نے 15جولائی کو 2019کو آپسر سے فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔کیچ کے تمپ آسیاآباد سے 14 مارچ 2017 کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے داد دوست ولد حاجی وحید کی بہن بی بی میمل دو سالوں تک اپنے بھائی کی راہ تکتے تکتے انتقال کرگئے۔

۔۔۔ہرنائی فائرنگ کے نتیجے میں ٹھیکیدار سرور کاکڑ موقعے پر ہلاک اور ایک مزدور زخمی ہوگیا۔محرکات معلوم نہ ہوسکے۔
14ستمبر

۔۔۔گوادر سے قابض فورسزنے ذاکر ولد مولابخش اور آدم ولد عبداللہ سکنہ دشت شولی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

15 جولائی 2019 کو تربت کے علاقے آپسر آسکانی کے مقام پر پاکستانی فوج نے کو عارف ولد خالق داد سکنہ کولواہ کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے

۔۔۔ حب چوکی سے 15جولائی کوپاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے ستر سالہ حاجی حسین سکنہ دشت جان محمد بازار گوادر سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے دشت مچات میں پاکستانی فوج نے آپریشن کا آغاز کرکے پانچ افراد عارف ولد مدینہ،پیروز ولد غلام حسین،کبیر ولد غلام حسین، نزیر ولد مولا بخش اور مولابخش کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

15ستمبر
۔۔۔پنجگور سے واشک کا باشندہ مراد ولد گاجی کو پاکستانی فوج نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

۔۔۔۔پنجگور کے علاقے پروم، ریش پیش میں گذشتہ رات حاجی قیصر خان کے گھر پر پاکستانی خفیہ اداروں کے حمایت یافتہ گروہ نے حملہ کیاگھر میں موجود لوگوں کو تشددکا نشانہ بنایا۔

16ستمبر
۔۔۔۔مشکے کے پہاڑی سلسلے میں فوجی آپریشن جاری ہے۔

۔۔۔۔اورماڑہ سے 7 اگست کوقابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے سیٹھ علی ولد عبد الرحمان سکنہ سوڑجھاؤ بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بر آمد ہونے والے چار لاشوں کو ایدھی کے رضاکاروں نے شناخت نہ ہونے کے باعث دشت کے قبرستان میں دفنا دیا۔

۔۔۔۔دس ستمبر کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے ستر سالہ عیسیٰ ولد شمبے حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا یا درہے عیسی کو پاکستانی فوج نے اس سے قبل بھی پانچ مرتبہ حراست میں لے کر اسی طرح چھوڑ دیا ہے

۔۔۔مشکے کے علاقے آچڑیں، ھیناری، بزی اور مرماسی کے پہاڑی سلسلے میں فوجی آپریشن جاری ہے۔

۔۔۔۔کراچی سے تین ماہ قبل اپنی منگیترکے ہمراہ قابض فوج کے ہاتھوں گمشدگی کے شکار حانی گل منظر پرآگئیں جبکہ ان کی منگتیرہ ابھی تک فوج کے حراست میں ہیں۔منظر عام پر آنے فوراََ بعد حانی گل بلوچ نے اپنی ویڈیو پیغام میں کہا کہ انہیں کراچی سے فوج نے حراست میں لے کر تین مہینوں تک مسلسل جسمانی و جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑ دیا گیا لیکن ان کے ہمراہ لاپتہ کئے جانے والے ان کی منگتیرہ ابھی تک فوج کے حراست میں ہیں۔

17ستمبر
۔۔۔تربت میں پاکستانی فوج نے بی این ایم کے فنانس سیکریٹری ناصر بلوچ کے بہنوئی کے گھر پر ایک چھاپے کے دوران خواتین اور بچوں کو حراساں کیا،ان کی بہن بی بی سعیدہ سمیت گھر کے تمام لوگوں کے موبائل فون ضبط کرلئے،اس سے قبل ناصربلوچ کے متعددبار چھاپے لگائے گئے ہیں۔

۔۔۔۔گوادر کے علاقے قابض فوج نے کلانچی پاڑہ کے چار ہزار کے آبادی کو بیدخل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

۔۔۔ خضدار کے نواحی علاقے پیروز آباد سے لاش بر آمد ہوئی جس کی شناخت محمد عیسی ولد محمد عمر کے نام سے ہوا۔محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

18ستمبر
۔۔۔جھاؤ کے علاقے سستگاں میں پاکستانی فوج کا آپریشن متعدد افراد کو حراست میں لے کر شدید تشدد کا نشانہ بناکر بعد ازاں انہیں چھوڑ دیا شدید تشدد کی وجہ سے کئی حالت تشویش ناک اور انہیں بڑی مشکل کے بعد علاج کے لئے حب چوکی منتقل کیاگیاہے،فوج نے تشدد کے بعد لوگوں کو سختی سے منع کردیا ہے کہ اگر کوئی علاج کی غرض سے علاقے سے نکل گیا تو سنگین نتائج کے لئے تیار رہے۔

19ستمبر

۔۔۔ مشکے سے پاکستانی فوج نے شاہ جان ولد عبدالکریم اور فیض ولد دلمرادسکنہ تنک کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

۔۔۔خضدار سے تعلق رکھنے والے تین بلوچ نوجوانوں کوکراچی کے علاقے ناظم آباد میں پولیس نے سر عام گولیاں مار کر قتل کردیا۔

۔۔۔ مستونگ کے علاقے شیرین آپ خوشنخیر کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے لیویز فورس کے اہلکار سمیع اللہ ہلاک ہوگئے۔محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

20ستمبر
۔۔۔گوادر میں پاکستانی فوج نے پنجگور سے تعلق نوجوان طالب علم فیاض ولد مقبول کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

21ستمبر
۔۔۔پاکستانی فوج نے آواران کے علاقے گندچائی میں آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے گھر گھر تلاشی کے بعد متعدد افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا جن میں سے چند ایک کی شناخت قادر بخش،الہی بخش،منظور،علی اور غلام کے ناموں سے ہوئی ہے

۔۔۔کیچ کے علاقے دشت سے کچھ روز قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے رفیق ولد لال بخش حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے ذاکر ولد مولا بخش،آدم ولد عبداللہ اور امام ولد عبداللہ گوادر سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ کلاہو سے 1 مئی 2019کوپاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے سمیر ولد امیر حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔مشکے کے علاقے رونجان،نلی، زباد کو رسمیت مختلف علاقوں میں قابض فورسزنے آپریشن کرکے خواتین اور بچوں پر شدید تشددکیاگیا اور گھروں سے قیمتی سامانوں کا صفایاکردیا۔

22ستمبر
۔۔۔کوئٹہ سے 28نومبر 2018کو حراست بعد لاپتہ ہونے والے خیر اللہ مینگل حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

23ستمبر
۔۔۔کیچ کے علاقے بالگتر لوپ کے مختلف مقامات پر پاکستانی فوج زمینی نے آپریشن کیازمینی فوج کو گن شپ ہیلی کاپٹروں کاکمک حاصل تھا ہیلی کاپٹروں نے مختلف مقامات پر شیلنگ کی۔

۔۔۔کیچ کے علاقے دشت سے ایک سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے زہیرولد ڈاکٹر محمد جان سکنہ دشت ٹالوئی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

24ستمبر
۔۔۔ خضدار کے علاقے گریشہ میں فوج کے سرپرستی میں قائم ڈیتھ اسکواڈ نے باران نامی شخص کے گھر پر دھاوا بول دیا جہاں سے نازیہ بنت باران نامی خاتون کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے نازیہ کی بھائی حسین نے مزاحمت کی تو اس کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں،اس واقعے کے خلاف گریشہ کے عوام نے احتجاجاََمرکزی شاہراہ بند کردی جسے بعد فوج نے زبردستی کھول دی۔

۔۔۔دشت کے علاقے پٹوک سے 19ستمبر کو پاکستانی فوج نے حاصل ولد حسن کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔اہلخانہ نے آج اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حاصل کو فوج نے کیمپ میں بلا کر حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے دو ماہ قبل پاکستانی فوج نے حاصل کے بیٹے ذوالفقار کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں۔

۔۔۔پاکستانی فوج نے آواران کے مرکزی بازار سے محمد اشرف ولد یار محمد سکنہ پیرندر گزی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

۔۔۔آواران کے علاقے زیارت ڈن میں سخی داد ولد عمر کو اہل علاقہ کے سامنے شدید تشددکا نشانہ بناکر بے ہوش کردیا، بے ہوشی حالت میں سخی داد کوہسپتال منتقل کردیاگیا۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے جمک سے دس ماہ قبل دوران آپریشن پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے اسحاق ولد حسین، وقار ولد عرض محمد حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔

۔۔۔ خضدار کے علاقے گریشہ پتنکنری سے15مارچ کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے شیرو ولد محراب حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔ حب چوکی اوتھل زیرو پوائنٹ وٹہ پل کے مقام سے لاش بر آمد شناخت کے لئے اسپتال منتقل کردیا۔

26ستمبر
۔۔۔کوئٹہ کے علاقے ہدہ کھیتی سے ایک شخص کی لاش بر آمد ہوئی ہے جسے گولیاں مارکر قتل کیا گیا۔محرکات معلوم نہ ہوسکا۔

۔۔۔۔لسبیلہ کے علاقے وندر سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں مئی کے مہینے میں لاپتہ ہونے والے گریشگ سور کرودی کے باشندے میار ولد محمود بازیاب ہوگئے۔

۔۔۔۔کیچ کے علاقے دشت کمبیل سے قابض فورسز نے شریف ولد حاجی محمد علی سکنہ کمبیل دشت کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

۔۔۔آواران سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں پانچ روزقبل لاپتہ ہونے والے اشرف ولد یار محمد سکنہ آواران پیراندر گزی بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا۔

27ستمبر
۔۔۔کوئٹہ کے علاقے کاسی بحریہ ٹاون بلیلی روڈ سے ایک شخص کی لاش بر آمد ہوئی جس کی شناخت خدائیداد ولد عبداللہ افغانی سکنہ دالبندین کے نام سے ہوئی ہے،قتل کے محرکات نہ ہوسکے۔

۔۔۔پنجگور کے علاقے چودہ چو ک سے ایک لاش بر آمد ہوئی جس کو شناخت کے لئے سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے جس شناخت نہ ہوسکی۔قتل محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

28ستمبر
۔۔۔۔ تربت سے زامران کے رہائشی نوجوان شبیر ولد ملنگ سکنہ زامران اسپیت گر کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر بے پناہ تشددکے بعد زخمی حالت میں چھوڑ دیاجنہیں علاج کے لئے ہسپتال میں منتقل کیاگیا۔

29ستمبر
۔۔۔پنجگور کے علاقے چتکان سے پاکستانی فوج نے پروم کے رہائشی نوجوان جعفر ولد حسین کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔

۔۔۔۔ پنجگور کے نواحی علاقے کاٹاگری سے پاکستانی فوج نے سہیل ولدحاجی حضور کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

۔۔۔ مند سے دو سال پانچ ماہ قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے عبدالسلام ولد دو شمبے حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

۔۔۔پنجگور کے علاقے عیسیٰ میں ایکسینج پر چھاپہ مارکر پاکستانی فوج نے چھاپہ مارکر عبدالقدیر ولد فضل محمد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

30ستمبر
۔۔۔۔ آواران بی این ایم کا زونل رہنما ظفیربلوچ کو قابض فوج نے حراست میں لے کر تشددسے شہید کرکے لاش مقامی ہسپتال انتظامیہ کے حوالے کردیا،عظیم شہادت پر پارٹی انہیں سرخ سلام پیش کرتاہے۔

۔۔۔۔کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ پر مسلح افراد کی فائرنگ سے عدنان ولد یوسف قمبرانی کو قتل کردیا۔قتل کے محرکات معلوم نہ ہوسکے۔