اقوام متحدہ بلوچستان میں برائے راست مداخلت کرکے امن فوج تعینات کرے، بلوچستان میں جاری ظلم و جبر فورسز کی کاروائیاں لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا، مسخ شدہ لاشیں پھینکنے سمیت تمام تر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اسی حقیقت سے جڑی ہیں کہ پاکستانی ریاست کی ظلم و جبر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم احتجاجی کیمپ وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وی بی ایم پی کے احتجاج کو 3723 دن مکمل ہوگئے، لاپتہ افراد کے لواحقین نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جبکہ اس موقعے پر بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی وائس چیئرپرسن طیبہ بلوچ، انسانی حقوق کی کارکن حوران بلوچ سمیت سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے۔
ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی دنیا اگر خطے میں انسانی حقوق کے حوالے سے سنجیدہ ہے اور اس خطے کو پرامن دیکھنا چاہتا ہے تو انہیں بلوچستان میں مداخلت کرکے پاکستان کے انسان دشمنی کو روکنا ہوگا۔ پاکستانی فورسز کی بلوچستان میں موجودگی بلوچستان سمیت اس خطے میں امن و انصاف اور انسانی حقوق کی پابندی کبھی ممکن نہیں ہوگی۔ اقوام متحدہ بلوچستان میں آکر صورتحال کا جائزہ لے اور بلوچستان میں امن فوج تعینات کرکے عملی اقدامات اٹھائے، جو اس نے اب عالمی انسانی حقوق کے تنظیموں کی جانب سے رپورٹوں کی اشاعت کے بعد بھی نہیں اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ اس نے کبھی بھی عالمی قوانین، انسانی حقوق کا احترام نہیں کیا، پاکستان اپنے قیام سے لیکر آج تک انسانی حقوق کے عالمی قوانین کو پامال کرتا رہا ہے، بلوچستان ہو یا بنگالیوں کا قتل عام پاکستان نے ہمیشہ عالمی قوانین کو پیروں تلے روند کر امن پسند دنیا کو چیلنج کیا ہے۔ ان سب حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم پاکستان سے کبھی بھی یہ امید نہیں رکھ سکتے کہ وہ اقوام متحدہ و عالمی قوانین کا احترام کرے گا بلوچستان میں امن تب ہی ممکن ہوسکتی ہے کہ لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی بنائے۔