کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج

165

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3720 دن مکمل ہوگئے ۔ قلعہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی کارکنان نے کیمپ کا دورہ کیا جبکہ اس موقعے پر متحدہ عرب امارات سے جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والے راشد حسین کے والدہ نے پریس کانفرنس کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا انسانی تاریخ ان عظیم شہداء کی دیرینہ پرامن جدوجہد سے بھری پڑی ہے جنہوں نے عمل کو تیز تر کرنے کے لیے لاپتہ افراد کی بازیابی، امن اور سماجی انصاف کے حصول کی خاطر ظلم و بربریت کے خلاف بڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، پرامن جدوجہد اور قربانیوں کی یہ تاریخ کسی خاص وقت اور خاص خطے تک محدود نہیں ہے بلکہ جب سے انسانی سماج میں طبقات وجود میں آئے ہیں اس وقت سے لیکر آج تک مظلوم کی ظالم کے خلاف اور محکوم کی حاکم کے خلاف پرامن جدوجہد کا تاریخی سلسلہ جاری ہے آج جبکہ مظلوم محکوم قوموں اور طبقات کی ظالم و جابر حکمرانوں کے خلاف جدوجہد دنیا کے کونے کونے میں پوری شدت کے ساتھ جاری ہے، ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک بلوچستان میں ریاستی جبر و تشدد کا نشانہ بننے والے بلوچ شہداء کے جدوجہد کی تاریخ بیان کی جائے ۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ شہدوں کی شجاعت سے بھر پور تاریخ ہو، کیوبا، نکارا گورا اور دیگر لاطینی امریکی شہداء اور مشرق وسطیٰ میں فلسطینی لبنانی اور ایرانی شہداء کی دیرینہ پرامن جدوجہد ہو الغرض دنیا بھر کے تمام پرامن جدوجہد کے متوالوں کی خون سے لکھی گئی داستانیں ہوں یہ بھی لہو سے کندہ ان مقاصد کی شکلیں ہیں، شہداء کی یادیں دراصل ان خیالات و احساسات کو پروان چڑھاتی ہیں اور ان کو پھیلانے اور جڑپکڑنے میں درد دیتی ہے جو مظلوم انسانوں اور محکوم قوموں کی خواہشات کی امنگوں کے آئینہ دار ہوتے ہیں، پاکستان کی 72سالہ تاریخ بھی ظلم و استبداد، سفاکانہ کاروائیوں، استحصال اور محکومی کی تاریخ ہے، چوک یادگار کے شہداء ہو، ایوبی آمریت کے خلاف جدوجہد کرنے والے شہدائے بلوچستان ہو، موجودہ فاشسٹ حکومت کے ہاتھوں شہید ہونے والے سندھ، خیبر پختونخواہ میں جبر و تشدد کے ہاتھوں واقعات ہو، بنگال اور بلوچستان میں فورسز کی کاروائی کے نتیجے میں ہزاروں شہداء کی فہرستیں ہو ۔ قومی و طبقاتی جبر و نابرابری ہو یہ سب پاکستان کی مخصوص گروہی مفادات کی حامل سامراجی پٹو پروردہ ریاستی مشینری کی تاریخ کے سیاہ ترین اوراق ہے ۔