کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3702 دن مکمل

210

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3702 دن مکمل ہوگئے۔ بلیدہ سے سیاسی و سماجی کارکنان لعل محمد بلوچ اور وحید بلوچ نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسان اُس وقت تک عمل کی طرف نہیں جاتا ہے جب تک وہ مضبوط نہیں ہوتا ہے، جسمانی مضبوطی سے زیادہ ارادوں کی مضبوطی مستحکم ہوتی ہے۔ جب ارادے مضبوط ہونگے تو دنیا کی کوئی طاقت حتیٰ کہ موت بھی اسے اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی ہے، مضبوط ارادے اُس وقت آتے ہیں جب لہو کو دیکھ کر ضمیر جاگ اٹھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب عمل فکر بن جاتا ہے تو انسان غلامی کی ساری بیڑیوں کو توڑ کر آزاد ہوجاتا ہے۔ پرامن جدوجہد مضبوط ارادو کو کمزور کرنا مشکل نہیں ناممکن ہے۔ بربریت اور اذیت ناک موت سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت و ہمت کا انسان میں پایا جانا ہی اس کی جدوجہد اور اختیار ہے، یقینی موت کے منہ میں ہونے کے باوجود انسانوں کا زندہ رہنا انسانی اختیار اور پرامن جدوجہد کا اثبات کرنا ہے، جبر استبداد کے سامنے سر نہ جھکانا اور مسلسل مزاحمت، مختلف مصائب کا سامنا کرنے کے بعد ہی بازیابی مل جاتی ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ اگر ہم بلوچ قومی تحریک پر نظر ڈالے تو بلوچ قوم میں لاشیں پھینکنے کے وقت ہر سیاسی ورکر اور عوام میں خوف کی لہر نے پورے سماج پر قبضہ کیا جب لاشیں گرانے کا سلسلہ بڑھتا گیا تو خوف نفرت میں تبدیل ہوگئی کیونکہ نفرت کی ایک حد ہوتی ہے جتنی نفرت بڑھتا ہے موت کا خوف کم ہوتا ہے، جب نفرتیں اپنی حدیں پار کرتی ہے تو عمل کی طرف سفر کرتی ہے، نفرت ہی انسان کو عمل کی طرف لے جاتا ہے۔