بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بیشتر میڈیا ہاؤسز مالکان،پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا سے رابطے اور کچھ ذمہ دار صحافی حضرات سے بلوچستان میں میڈیا بائیکاٹ اور اسکے نتائج کے حوالے سیٹلاٹ فون کے ذریعے تفصیلی بات ہوئی ہے۔کچھ صحافی حضرات نے الٹی میٹم میں اضافے کی مہلت مانگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ آزادی صحافت اور علم و قلم سے وابستگی وآگہی پر پختہ یقین رکھتی ہے اس لیے صحافی حضرات کی گزارش پر پارٹی الٹی میٹم کی مدت کو 24 اکتوبرتک بڑھا دیا گیا ہے،تاکہ اس کے بعد پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا مالکان،ٹرانسپورٹرز،ہاکرز،سرکولیشن ذمہ داران کو یہ غلط فہمی نہ ہو کہ کسی کو بلاوجہ نقصان پہنچایا گیا ہے۔یقیناًبلوچستان میں بسنے والے شریف شہریوں اور صحافیوں سمیت کسی بھی طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کو بغیر کسی منطق کے نقصان پہنچانا ہماری آئین، اغراض و مقاصد اور بلوچ قومی روایات کے خلاف ہے۔ ہماری تنظیم بلوچستان کی زمینی حالات، بلوچ معاشرہ اور بلوچ نفسیات کو مد نظر رکھ کر عملی اقدامات اُٹھاتا ہے۔ بلوچستان کی دگرگوں حالات پر آئی ایس پی آر کی جھوٹی بیانات اور کرپٹ اسٹیبلشمنٹ میں کرپٹ صحافیوں کی بھر مار کا بلوچ نسل کشی میں فوج کے ساتھ متوازی کردارسے مجبور ہوکر میڈیا کے بارے میں حالیہ موقف اپنایا گیا ہے اور اس پر سختی سے عمل ہوگا۔
گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ ہم بلوچستان و پاکستان کے تمام صحافتی اداروں ، جرنلسٹ فورمز،پریس کلبز،اخباری مالکان ، ہاکرز انجمن ،کیبل آپریٹرزسمیت انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ مقبوضہ بلوچستان میں میڈیا کی یکطرفہ رویہ اور سرکاری بیانیہ پر تکیہ کرنے والے نہ صرف ہماری بلکہ بلوچ قوم کی اُس آواز کو سنا جائے جو پاکستانی بربریت کے نتیجے میں بلوچ ماں اور بہنوں کی آہ اور سسکیوں سے پیدا ہو کر عرش کو چھورہی ہیں،اس پر خاموشی انتہا قسم کی بد دیانتی ہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے مالکان اور صحافتی تنظیموں کی درخواست پر اس الٹی میٹم میں دو دن کا اضافہ کیا گیاہے۔ اس مدت کے مکمل ہونے کے بعد صرف سرکاری زبان اور بیانیہ کی پرچار کرنے والوں کو سرکار ی ٹولز سمجھ کر سختی سے نمٹا جائے گا۔ ہم جس طرح ان اداروں کی درخواست اور گزارشات کواحترام دیکر الٹی میٹم میں دو دن کا اضافہ کرچکے ہیں، ہم ان سے بھی یہی امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داروں میں ایمانداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچستان کی حقیقی صورتحال کو بیان کریں گے۔ بصورت دیگر ہم اپنے اتحادی تنظیموں ، بی ایل اے اور یوبی اے جنہوں نے ہمارے موقف کی حمایت کی ہے، کے ساتھ مل کرایک منظم حکمت عملی سے میڈیا ہاؤسز کے خلاف سخت کارروائی شروع کریں گے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ 24 اکتوبر کوالٹی میٹم کی مدت ختم ہونے کے بعدکسی صورت بھی اس حوالے نرمی نہیں بھرتی جائے گی۔ٹرانسپورٹ مالکان سمیت،کیبل آپریٹر،سرکولیشن ذمہ د اران کے ساتھ میڈیا ہاؤسز مالکان بھی اپنے نقصانات کی ذمہ دار خود ہونگے کیونکہ اگر میڈیا ہاؤسز ،اخباری مالکان، صحافی حضرات اسٹیبلشمنٹ سے مجبور ہیں تو ہم بھی اپنے قوم سے مجبور ہیں اور ہم اپنی سرزمین پر ایسی میڈیا نہیں دیکھناچاہتے جو پاکستانی اسٹیبشلمنٹ کی طرح بلوچ قوم کا استحصال کرے ۔