افغانستان میں جنگ کے خاتمے کیلئے مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں – امریکہ

202

امریکہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں اٹھارہ سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان سے مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق وائٹ ہاوس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان امن مذاکرات کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے مشیروں سے بات چیت کی جو بہت شاندار رہی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان سے مذاکرات جاری ہیں۔ لیکن اس کی نوعیت کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔

اس سے قبل امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ عیدالاضحیٰ سے قبل امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدہ ہوجائے گا تاہم 12 اگست کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فریقین کے درمیان مذاکرات کے آٹھویں دور کا اختتام ہوا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے مزید مشاورت پر اتفاق کیا گیا تھا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو مشیران سے ملاقات کے بعد ایک ٹوئٹ میں کہا کہ افغانستان کی صورت حال پر بہت اچھی ملاقات ہوئی۔ بیشتر افراد نے 19 سال سے جاری اس جنگ کی مخالفت کی۔ اگر ممکن ہوا تو اس پر معاہدہ دیکھ رہے ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں نائب صدر مائیک پینس، وزیر خارجہ مائیک پومپیو، وزیر دفاع مارک ایسپر، قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن، نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت، زلمے خلیل زاد، جوائنٹ چیفز آف اسٹاف کے سربراہ جنرل ڈنفرڈ اور سی آئی اے کی ڈائریکٹر گینا ہسپال شریک ہوئیں۔

یاد رہے کہ طالبان اور امریکہ افغانستان میں امن اور وہاں تعینات غیر ملکی افواج کے انخلا کے لیے گزشتہ سال سے مذاکرات میں مصروف ہیں اور کسی امن معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں طالبان سے مذاکرات کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد طالبان کے نمائندوں سے مذاکرات کے آٹھ دور کرچکے ہیں۔

دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے 12 اگست کو جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ مذاکرات کا حالیہ دور طویل اور کامیاب تھا جس کے بعد دونوں فریقین کے درمیان اگلے مرحلے میں جانے سے قبل اپنے اپنے رہنماؤں سے مشاورت پر اتفاق ہوا ہے۔