بی این ایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے اپنے ایک بیان میں بلوچستان میں نسل کشی اور انسانی بحران پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج بلاتفریق فائرنگ کرکے عام بلوچوں کو قتل کر رہا ہے جو بلوچستان کے کونے کونے میں قریب دو دہائیوں سے جاری ہے۔ اس میں لوگوں کے مال مویشی اور دوسرے قیمتی سامان بھی فوجی آپریشنوں کے دوران لوٹے جا رہے ہیں۔ یہ ستم یہاں نہیں رُکتی بلکہ اس کو وسعت دیکر بلوچ بچوں و خواتین کو اُٹھا کر سالوں سال ٹارچر سیلوں میں رکھا جاتا ہے، جو شروع میں مرد حضرات تک محدود تھا۔ بلوچستان عملاََ ایک بلیک ہول Black Hole بن گیا ہے۔ اگر پاکستان کی ان غیرانسانی اعمال کو نہیں روکا گیا تو یہ انسانی تاریخ کا ایک المناک المیہ ہوگاجس سے پورا ایشیا متاثر ہوگا۔
پاکستان بلوچستان میں جنیوا کنونشن اور دوسرے عالمی قوانین کی بدترین خلاف ورزی کر رہا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی ادارے اور مہذب دنیا ان تمام حقائق کو نظر انداز کرکے پاکستان کے خلاف کوئی قدم نہیں اُٹھا رہے ہیں۔ اس کے برعکس بلوچ قومی آزادی کیلئے جد وجہد کرنے والے اقوام متحدہ سمیت تمام اداروں کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے پاکستانی قبضہ اور مظالم کے خلاف انسانی بقاء کی خاطر ایک دیوار بنے ہوئے ہیں۔ دنیا کو پاکستان کی وحشیانہ اعمال کیخلاف خاموشی توڑ کر عملاََ اُٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔
مرکزی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ بلوچستان میں ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن Fact Finding Mission بھیج کر حالات کا صحیح ادراک کرکے بلوچ نسل کشی پر پاکستان کو قانون کے کٹہرے میں لائے۔ یہاں میڈیا ایک جانبدار اور فریق کا کردار ادا کرکے ریاستی بیانیہ کو عوام کے سامنے پیش کررہاہے اور بلوچ قوم کی موقف اور بلوچستان کی صورتحال کو نظر انداز کرکے تصویر کا ایک رخ دکھایا جارہا ہے۔آئی ایس آئی کنٹرلڈ میڈیا رائے عامہ اور مہذب دنیاکو گمراہ کرکے اپنی تمام تر ذمہ داریوں سے غافل ہے۔ اسی طرح انسانی حقوق کے اداروں پر بلوچستان داخلے پرپابندی عائد کی گئی ہے۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ غیر جانبدار میڈیا اپنے فرائض ادا کرتے ہوئے بلوچستان آکر انسانی بحران کو قلمبند کرکے ریاستی مظالم کو روکنے میں کردار ادا کرے۔اور ایک بڑے بحران سے بچنے کیلئے بلوچستان میں امن فوج داخل کرکے عالمی ادارے اس خطرناک پاکستانی کھیل کو روکنے میں مدد کریں۔