لاپتہ نوجوان لاء کا طالب علم ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع خضدار سے ایک اور بلوچ نوجوان لاپتہ ہوگیا۔
نوجوان طالب علم زاکر بلوچ کو خضدار سے جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔
بی ایس او (مینگل) کے آفیشل سوشل میڈیا پیج سے زاکر بلوچ کے گمشدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بی ایس او کراچی زون کے آرگنائزر زاکر بلوچ کو خضدار سے اس وقت لاپتہ کیا گیا جب وہ عید کے چھٹیوں پر خضدار آئے تھے۔
تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ زاکر بلوچ کی بازیابی کے حوالے سے تمام انسانی حقوق کے تنظیموں سے آواز بلند کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ زاکر بلوچ کو کس نے اغواء کیا ہے لیکن بلوچستان سے آئے روز طلباء، سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگیوں میں پاکستانی فورسز اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ گروپوں کو ملوث قرار دیا جاتا رہا ہے۔
گذشتہ دنوں ضلع قلات کے قریب سے دو نوجوان طالب علموں کو مسافر بس سے اتار کر لاپتہ کردیا گیا تھا جن کی شناخت جمیل ولد حاجی آدم اور انجنیئر فیروز ولد عبدالحکیم سکنہ خدابادان پنجگور کے نام سے ہوئی تھی جبکہ انجینئر فیروز بلوچ حال ہی میں بلوچستان یونیورسٹی آف انجئنیرنگ سے فارغ ہوچکے ہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے انجینئر فیروزعلی بلوچ اورانجینئر جمیل احمد کے اغواء کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس قسم کی غیر قانونی اور غیر آئینی کارروائیوں سے بلوچ عوام اور ریاست کے درمیان بداعتمادی میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ چیف جسٹس کو بلوچ انجینئروں کے اغواء پر سوموٹو نوٹس لینا چاہیئے۔