کوئٹہ : لاپتہ افراد کے لواحقین کا بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

213
File Photo

انسانی حقوق کے چمپئن بلوچستان میں موجود ٹارچر سیلوں کے بابت خاموش ہیں- ماما قدیر بلوچ

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے پریس کلب کے سامنے جاری بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونے والے افراد کی لواحقین کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3588 دن مکمل ہوگئے، سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے ایک وفد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا بلوچستان میں ریاستی جبر تلے انسانیت، اخلاقیات، مسلمانیت جمہوریت گذشتہ ستر سالوں سے بلوچ خون میں نہا رہی ہے ،بلوچ وسائل کی لوٹ مار، بلوچ نوجوانوں کا قتل بلوچ ماں بہنوں کی عزتیں تار تار کی جارہی ہے ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ نہ پاکستانی میڈیا نہ کوئی انسانی حقوق کا چیمپئن ان حقائق کو سامنے نہیں لاتا ہے کیوں کے یہ سب ریاستی جرائم میں حصہ دار ہوتے ہیں اور ریاست کے خونی پالیسیوں کا وفادار ہوتے ہیں اور اپنے ضمیر تلے ہزاروں ماں بہنوں کے چیخ کو دباء کر رکھتے ہیں لیکن اسکے باوجود بلوچ اپنے آواز کو بین الاقوامی سطح پر پہنچا چکے ہیں ۔

پاکستان میں موجود انسانی حقوق کے تنظیمیں حب الوطنی میں کبھی بھی یہاں موجود ٹارچر سیلوں کے حوالے سے آواز نہیں اٹھاتے ۔

ماما قدیر بلوچ نے اپنے گفتگو کے آخر میں کہا کہ مذہب و اخلاقیات چادر و چاردیواری عورت کو پردھے میں رکھنے اور مذہب پر مشرقیت کی فوقیت کی راگ جتنی یہاں الانپی جاتی ہے شاید ہی دنیا میں کہیں اور ہو مگر آئے روز خالی خولی باتیں کرنے والوں کے منہ پر کالک ملنے کے لئے یہاں حواء کی بیٹیوں کے ساتھ ہونے والے انسانیت سوز سلوک ہی کافی ہے یہاں وردی والے بندوق برادر جب بھی چائے کسی خاتون کی عصمت دری کرتے ہیں اور انکو کوئی پوچھتا بھی نہیں سردار ،چوہدری، خان کے نام سے عزت پاتے ہو تو لا قانونیت ہی قانون کا دوسرا نام بن جاتا یے ۔