بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ کا بلوچستان میں ہونے والے اورماڑہ واقعے کا الزام ایران پر لگانا سمجھ سے بالا تر ہے پہلے ہی ہمسایہ ممالک ناراض ہیں جس علاقے میں بسوں سے لوگوں کو اتار کر قتل کر دیا گیا ان علاقوں میں پچاس سے زائد چیک پوسٹ ہیں کیا مسلح افراد چار سو کلو میٹر بارڈر کراس کر کے واپس ایران چلے گئے یا وہ ساٹھ روپے والے ہیلی کاپٹر میں آئے تھے جو واپس اسی میں چلے گئے ، بلوچستان میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو کچھ قدرتی آفات، کچھ ریاستی آفات اور کچھ دہشتگردی کی آفات نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے کچھ دن قبل ہزار گنجی میں ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو فورسز کے حصار میں قتل کردیاگیا وہ کاروبار کرنے کیلئے بھی سیکیورٹی کے تحفظ میں جاتے ہیں اور جب اپنے عبادت کرتے تو اس وقت بھی اسی صورت حال سے دو چار ہوتے ہیں صرف ہزارہ کمیونٹی نہیں بلکہ ہر پاکستان میں ہر اقلیتی فرقہ ان حالات سے گزر رہا ہے، ماضی میں بلوچستان امن وامان کے حوالے سے دیگر صوبوں کیلئے ایک بہترین مثال ہواکرتاتھا جن مسائل کی ہم نشاندہی کر رہے تھے یہ آج کے نہیں بلکہ گذشتہ کئی سالوں سے اس صورت حال کا سامنا ہے، وفاقی حکومت کے ساتھ چھ نکات پر اتحاد کیا ہے اور اگر چھ نکات پر عمل نہیں ہوا تو ہم سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے اور حکومت سے علیحدہ بھی ہو نگے۔
انہوں نے کہا کہ اورماڑہ میں جو واقعہ ہوا اس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور بسوں سے اتار کر بے گناہ لوگوں کو قتل کرنا یہاں کی روایات اجازت نہیں دیتی مگر وزیر خارجہ نے جس طرح اورماڑہ کے واقع پر ہمسایہ ملک کو مورد الزام ٹھہرانا ایسا لگ رہا ہے کہ دہشتگرد چار سو کلو میٹر سے زائد فاصلہ طے کر کے اورماڑہ آئے اور لوگوں کو بسوں سے اتار کر قتل کردیا اور پھر وہ ساٹھ روپے والے ہیلی کاپٹر میں واپس چلے گئے اورماڑہ سے جو شاہراہ گزرتی ہے یہ پسنی گوادر اور جیونی سے ہوتے ہوئے گزرتی ہے اور اس کے بعد یہ راستہ ایران بارڈر جاتی ہے اور اس قومی شاہراہ پر پچاس سے زائد پوسٹ ہیں کیا وہ ان چیک پوسٹ کو کراس کر کے یہاں آئے تو چیک پوسٹ پر کیوں ان دہشتگردوں کو نہیں روکا گیا ؟اگر چار بسوں سے مسافروں کو اتارا ہے تو پندرہ سے بیس منٹ تو لگے ہوں گے تو اس پندرہ بیس منٹ میں انہیں پتہ نہیں چلا، ویسے ہمارے ساتھ کسی بھی ہمسایہ ممالک کے تعلقات اچھے نہیں ہیں ایک ایران سے اچھے تعلقات ہے مگر ان پر بھی الزام لگا کر اسے ناراض کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں چند دنوں میں کچھ لاشیں لائی گئیں جو بغیر شناخت اور ڈی این اے ٹیسٹ کے بغیر ایدھی کے حوالے کر کے سپرد خاک کردیاگیا جب حکومت سری لنکا میں ہونیوالے دہشتگردی کے واقعات کے لئے ڈی این اے ٹیم بھیج سکتی ہے تو کیا بلوچستان سری لنکا سے دور ہے جو یہاں ان کی ٹیم نہیں آسکتی ، حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حالات کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرے ۔