ایرانی حکام نے سیلاب سے ہلاکتوں کے نئے اعدادوشمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق صوبہ خوزستان میں متاثرہ علاقوں میں مزید پانچ افراد مارے گئے ہیں ۔ایک شخص کی صوبہ ایلام میں موت ہوئی ہے۔اس طرح 19 مارچ کے بعد ملک بھر میں سیلاب کے نتیجے میں ڈوبنے ، مکان منہدم ہونے یا عمارتیں گرنے سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 76 ہوگئی ہے۔
ایران کے یہ دونوں جنوب مغربی صوبے شدید بارشوں کے نتیجے میں سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔خوزستان میں حکام نے بیسیوں دیہات کو سیلاب کے پیش نظر خالی کرا لیا تھا۔اس سے پہلے ملک کا شمال مشرقی زرعی علاقہ سیلاب سے زیادہ متاثر ہوا تھا اور وہاں شہروں اور دیہات سے ہزاروں افراد کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا تھا۔
حکام نے ایک مرتبہ پھر ایران کے مشرقی علاقے میں سیلاب کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔وہاں ہفتے کے روز سے طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔سیلاب سے مکانوں ، شاہراہوں ، شہری ڈھانچے اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ایران کے ٹرانسپورٹ کے وزیر محمد اسلامی نے پارلیمان کو بتایا ہے کہ ’’ملک بھر میں 14 ہزار کلومیٹر سے زیادہ شاہراہیں تباہ ہوگئی ہیں یا انھیں جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے اور 725 پُل مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں‘‘۔
ایران کے محکمہ موسمیات کی سربراہ سحر تاج بخش نے پارلیمان کے اسی اجلاس میں بتایا ہے کہ’’ اس سیلاب کا یہ مطلب نہیں کہ ملک میں گذشتہ ایک عشرے سے جاری خشک سالی کا خاتمہ ہوگیا ہے۔یہ حالیہ سیلاب موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدّت کا نتیجہ ہے‘‘۔
دریں اثناء ایران کو ہمسایہ اور دوسرے ممالک کی جانب سے سیلاب سے متاثرین کے لیے امدادی سامان موصول ہونا شروع ہو گیا ہے اور فرانس نے ہفتے کے روز 210 خیمے اور 114 پمپ عطیے کے طور پر بھیجے ہیں۔