بلوچستان سمیت مختلف ممالک میں شہدائے مرگاپ کی یاد میں ریفرنس کا انعقاد کیا گیا – بی این ایم

135

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ شہدائے مرگاپ کی دسویں برسی پرمقبوضہ بلوچستان اور بیرونی ممالک میں مختلف پروگراموں کاانعقاد کیاگیا جن میں پارٹی کے بانی چیئرمین اور ان کے ہمراہ شہید لالا منیر اورشہید شیر محمد کو ان کی عظیم قربانی پر خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ان کے تعلیمات پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔ شہدائے مرگاپ کےدسویں برسی کے موقع پر شہید چیئرمین غلام محمد بلوچ کی سوانح حیات شائع کی گئی جس میں ان کی بچپن سے شہادت اورسیاسی سفر کا جائزہ لیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا شہدائے مرگاپ کے دن کے سلسلے میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سمیت سات، آٹھ اور نو اپریل کوبیرونی ممالک برطانیہ کے شہر لندن،جرمنی، یونان، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا میں یادگاری ریفرنسز کا انعقاد کیا گیا اور ایک آن لائن ریفرنس پروگرام کا انعقاد کیا جس میں پارٹی رہنماؤں اورکارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور سوشل میڈیا پر #MartyrsOfMurgaap کے ہیش ٹیگ سے ایک کمپئین چلایا گیا۔

انہوں نے کہا بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ریفرنس منعقد کئے گئے، آواران ریجن کی جانب سے منعقدہ ایک ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے سینٹرل کمیٹی کے ممبر ماہ گنج بلوچ، ظفربلوچ، ماسٹر شہداد بلوچ سمیت دیگرمقررین نے شہدائے مرگاپ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہداء کے وارث ہیں اور ہم اُس فکر و فلسفے پر کار بند ہیں جس کے لئے ہمارے رہنماؤں نے عظیم قربانی پیش کی اور آج شہدائے مرگاپ کے دسویں برسی کے موقع پر ہم تجدید عہد کرتے ہیں کہ اپنے قومی مقصد کے حصول کے لئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کردیں گے۔ آج کے پروگرام میں بلوچ بزرگوں، ماؤں، بہنوں کی کثیرتعداد میں شرکت یہ واضح کرتاہے کہ دشمن شکست کھا چکا ہے اوربلوچ شہدائےمرگاپ کے فکر وفلسفہ پر قائم ہیں اورقائم رہیں گے۔

ترجمان نے کہا کہ کراچی زون کی جانب سے ایک بڑے ریفرنس کاانعقاد کیاگیا جس میں پارٹی کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور شہدائے مرگاپ کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے شہدائے مرگاپ کے فلسفے پر گامزن رہنے کا عہد کیا اور پارٹی پروگرام کے حصول کے لئے تجدید عہد کیا۔

انہوں نے کہا کہ غلام محمد بلوچ کی تعلیمات، جد و جہد اور قربانیوں نے بلوچ قوم کو بی این ایم کی صورت میں ایک انقلابی جماعت بخشا ہے جو شہید غلام محمد بلوچ سمیت تمام شہدا کی فلسفہ آزادی اور فلسفہ قربانی کی پیروی کرتے ہوئے آزادی کی جد و جہد میں کردار ادا کرتا رہے گا اور آج تک تمام تربربریت کے باوجود پاکستان بلوچ قومی تحریک کو زیرکرنے میں ناکام ہوتا آرہا ہے۔ پاکستان نے ظلم و جبر کی جو مثالیں قائم کی ہیں ا نہیں بلوچ قوم نہ کبھی بھولے گا اور نہ ہی معاف کرے گا۔

مرکزی ترجمان نے کہا کہ شہدائے مرگاپ کی یاد میں برطانیہ میں لندن زون کی جانب سے ایک ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں بی این ایم و بی ایس او آزاد کے کارکنوں نے شرکت کی۔ ریفرنس سے یوکے زون کے صدر حکیم بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ شہدائے مرگاپ جسمانی حوالے سے ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن ان کا نظریہاور فکر کو ان کے حقیقی دوست اور ہمکار مخلصی کے ساتھ آج بھی آگے لے جا رہے ہیں۔ شہید غلام محمد انتہائی دوراندیش اورمدبررہنما تھے،ان میں قومی رہنمائی کے تمام خصوصیات اور صلاحیتیں موجود تھیں فکری بلندی اور سرزمین سے کمٹمنٹ کے بدولت کراچی سے لیکر ڈیرہ غازی خان سمیت دنیا کے ہرکونے میں بسنے والے بلوچوں کی دلوں میں آج بھی زندہ ہیں اور وہ ان فکری رہنمائی کررہے ہیں۔

یوکے زون کے جنرل سیکریٹری نیاز بلوچ نے کہا کہ شہید غلام محمد بلوچ حوصلہ اور مستقل مزاجی کی ایک اعلیٰ مثال تھے۔ انہوں نے عام بلوچوں میں یہ یقین پیدا کیا کہ سرزمین سے محبت اور قومی تحریک کی رہنمائی کرنے کی خاطر یہ ضروری نہیں کہ آپ کسی سردار کے گھر پیدا ہوئے ہوں یا آپ موروثی سیاست کی بدولت جدوجہد سے وابستہ ہوئے ہوں۔یہی وجہ ہے کہ آج بی این ایم کی شکل قومی تحریک کو عام بلوچ بھی قومی تحریک کو دنیا کے مختلف ممالک میں لیڈ کررہے ہیں۔

بی این ایم کے سینئر رکن نسیم بلوچ نے کہا کہ شہید غلام محمد سے انکی قربت کے دوران یہ سیکھا کہ آپ دنیا میں کہیں بھی ہوں تمام بلوچوں سے یکجہتی اور ہم آہنگی پیدا کریں۔ شہید غلام محمد بلوچ ہمیشہ یہ درس دیتے تھے کہ اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ قومی نجات،تشخص اور ننگ وناموس کے لئے جدوجہد کرنی چائیے۔

بی ایس او آزاد لندن زون کے کارکنان بلال شاد، احسان بلوچ اور بی این ایم یوکے زون کے جوائنٹ سیکریٹری مبارک بلوچ سمیت بی این ایم یوکے زون کے رکن رضوان بلوچ نے کہا کہ ہمیں شہداء کے فکر و فلسفہ کو آگے بڑھانے کی خاطر شب و روز محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ شہدائے مرگاپ کی قربانیاں ہم سے یہی توقع کرتی ہیں کہ ہم اپنے قومی جدوجہدکو ادارتی بنیادوں پر استوار کرکے ہی ہم کامیابی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں۔

بی این ایم جرمنی زون کی جانب سے شہدائے مرگاپ کی یاد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیاجس میں بی این ایم کے فارن سیکریٹری حمل حیدر بلوچ، ڈائسپورہ کمیٹی کے ظفر بلوچ ،جرمنی زون کے صدر حمل بلوچ، سابق مرکزی فنانس سیکریٹری حاجی نصیر اورسابق صدر غفار بلوچ سمیت دوسرے رہنماؤں نے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ تین اپریل 2009 کوپاکستانی فوج اورخفیہ اداروں نے پارٹی کے بانی رہنما غلام محمد بلوچ کو ان کے ساتھیوں لالا منیر بلوچ اور شیر محمد سمیت اُس وقت اُٹھا کر لے گئے۔ جب وہ اپنے وکیل کچکول علی ایڈوکیٹ کے دفتر میں موجود تھے۔ اس سے پہلے بھی غلام محمد بلوچ کو پاکستانی فورسز کئی دفعہ گرفتار کرکے لے گئے تھے اور کئی عرصہ انہیں خفیہ زندانوں میں ٹارچر کیاگیا تھا۔ اس دفعہ وہ اور ان کے ساتھیوں کی مسخ شدہ لاشیں نو اپریل 2009 کو تربت کے قریب مرگاپ سے ملیں۔ یہ پاکستان کی جانب سے ’’مارو اور پھینکو‘‘ پالیسی کا باقاعدہ آغاز تھا۔

جرمنی میں ریفرنس سے خاب کرتے ہوئے مقررین نے مزید کہا کہ غلام محمد بلوچ کو شہید کرکے دشمن پاکستان بلوچ نیشنل موومنٹ کو ختم کرنا چاہتا تھا۔ ’’مارو اور پھینکو‘‘ پالیسی پاکستان کی طرف سے بلوچ قوم کو خوف زدہ رکھ کر اپنی سرزمین کی جد و جہد سے دور رکھنے کی بھیانک پالیسی اوربربریت تھی لیکن تاریخ گواہ ہے کہ قوموں کو ظلم جبر اوربندوق کی زور پر نہ خاموش کیا گیا ہے اور نہ ختم کیا گیا ہے۔ آج غلام محمد بلوچ و ساتھیوں کی شہادت کو دس سال مکمل ہوئے مگر بی این ایم موجود ہے اور بلوچ قومی آزادی کے پروگرام کو آگے لے جا رہا ہے گوکہ پاکستان نے جمہوری راستے بند کر دیئے ہیں لیکن ہمیں بلوچ قوم پر یقین ہے کہ وہ بلوچوں کی بہادری، قربانی اور دشمن کے سامنے سر نہجھکانے کی روایت کو برقرار رکھے گا۔ اگر ہم نے پاکستان کے سامنے اپنے وطن کی دفاع نہ کی اور آزادی حاصل نہیں کی تو ہماری شناخت ہمیشہ کیلئے مٹ جائے گی ،پاکستان کی بھی یہی کوشش ہے کہ ہم اپنے ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل ہوکر ہمیشہ کیلئے غلام رہیں لیکن وقت ثابت کرے گا کہ پاکستان کے مقدرمیں شکست ہی لکھا جاچکا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بیرون بلوچستان مختلف زونوں کا ایک آن لائن ریفرنس دیوان بھی منعقد کیا گیا جس میں پارٹی ممبروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ آن لائن ریفرنس میں بی این ایم ڈائسپورا کمیٹی کے آرگنائزر ڈاکٹر نسیم بلوچ، یوکے زون کے صدر حکیم بلوچ اور یوکے زون کے سینئر ممبر نسیم عباس، سینئر رہنما ایچ کے ایڈوکیٹ سمیت دوسرے سرگرم کارکنوں نے خطاب کیا۔ انہوں نے شہدائے مرگاپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستانی مظالم کے سامنے جھکنے کے بجائے اپنےسروں کی قربانی پیش کی اور تاریخ میں امر ہوگئے۔ غلام محمد بلوچ نے بی این ایم کی شکل میں بلوچ قوم کو ایک نمائندہ آزادی پسند جماعت عطا کی جو آج بلوچ قومی تحریک میں ایک نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

مقررین نے کہا کہ آج اس میٹنگ میں ہماری موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم مختلف دور دراز علاقوں نے تعلق رکھنے کے باوجود یہاں ایک پرچم تلے اکھٹا ہیں، یہ بلوچ قومی تحریک کی بدولت ہے۔ اسی تحریک کی بدولت بلوچ قوم میں ایک شعوروآگہی پیدا ہوگئی ہے کہ ہم غلام ہیں اورہمیں آزادی کے حصول کے لئے ہر قسم کی قربانی کے لئے تیار رہنا چاہئے ۔ آج پاکستانی بربریت اورنسل کشی اپنے انتہا پر ہے ،حتیٰ کہ ان مظالم میں ایسے بچے بھی نشانہ بنے ہیں جنہیں معلوم نہیں کہ ہم کس جرم میں مارے گئے ہیں۔ ہمارا اس طرح منظم ہونانیشنلزم کا نظریہ اور بی این ایم کی ادارتی بنیاد پر قیام اور مضبوطی کی نشانی ہے مگر اس میں مزید نکھار لاکر ہم اپنے مقصد یعنی آزادی کے جلد ہی قریب پہنچ سکتے ہیں۔یہ ہماری بلوچ قومی تحریک سے وابستگی کی علامت ہیں۔ بیرونی ممالک میں بی این ایم کو مزید مضبوط بنایا ہماری ذمہ داری ہے۔

ترجمان نے کہا شہدائے مرگاپ کے دسویں برسی کے موقع پر شہید چیئرمین غلام محمد کے سوانح عمری شائع کیا گیا اور اس دستاویزی کتاب میں شہید کی زندگی اور سیاسی سفر کا جامع جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ کتاب مستقبل میں بلوچ سیاسی تاریخ میں تحقیق کرنے والوں کے لئے نہایت مددگار اور معاون ثابت ہوگا۔ کتاب کے مصنف سینٹرل کمیٹی کے ممبراور شہید غلاممحمد کے بھائی محمد یوسف ہیں۔