بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3541 دن مکمل ہوگئے۔ جیکب آباد سندھ سے سیاسی و سماجی کارکنان عبدالمجید ابڑو اور عبدالصمد نےاپنے ساتھیوں کے ہمراہ لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پیداکردہ گماشتہ سیاستدانوں نے ہمیشہ سے بلوچ قوم کی غلامی قبول کی اور احتجاج کے بجائے پاکستان سے مراعات و اقتدار لینے کی جانب راغب کیا اور بلوچ قوم پر مسلط پاکستانی قبضہ گیریت اور غلامی کو احساس محرومی کا نام دیا لیکن بلوچ قوم میں غلامی کے خلاف شعور پختہ ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا وی بی ایم پی نے ہزاروں لاپتہ بلوچ ماں بہنوں، بزرگوں اور نوجوانوں کی بازیابی کے لیے پر امن جدوجہد کے تسلسل کو جاری رکھا ۔ دنیا میں بلوچ تاریخ ہمیشہ یاد رکھی جائے گی کہ تمام محکوم اقوام کیلئے یہ تحریک مشعل راہ ہے کہ کس طرح ماں باپ بہن بھائی اپنے پیاروں کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور پاکستانی جبر و ظلم اورانسانی و عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے لارہے ہیں، لاپتہ افراد کیلئے جدوجہد کی بدولت آج دنیا میں لاپتہ بلوچوں کا معاملہ زیر بحث ہے۔
دریں اثنا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے 8 ستمبر 2018 کو لاڑکانہ سندھ سے لاپتہ ہونے والے رفیق احمد ولد روشن علی عمرانی، 2 مارچ 2015 کو کلی مسلم آباد کوئٹہ سے لاپتہ کیئے گئے بالاچ مری ولد فقیر سیدھان، 5 اگست 2018 کو نوشکی سے لاپتہ کیئے گئے بلال احمد ولد میران بخش سکنہ مستونگ، 31 جون 2018 کو سبی سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونیوالے دولت شاہ ولد رمضان شاہ سکنہ سبی کی تفصیلات درج کرکے کیس صوبائی حکومت کے پاس جمع کرادی گئی ہے۔