بھوک ہڑتالی کیمپ میں مختلف علاقوں سے جبری طور لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کی آمد۔
بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم کردہ بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3534 دن مکمل ہوگئے- خضدار سے سماجی کارکنوں کے وفد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ احتجاج کیمپ میں بلوچ ہیومن رائیٹس آرگنائزیشن کی رہنما بی بی گل سمیت لاپتہ افراد کے لواحقین بڑی تعداد میں موجود تھے۔
بھوک ہڑتالی کیمپ میں موجود چار سال سے لاپتہ مہرگل مری اور ایک سال قبل لاپتہ ہونے مچھ بولان سے لاپتہ ہونے والے عبدلحئی کرد کے لواحقین نے صوبائی حکومت اور اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ وہ ان کے پیاروں کے بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔
لاپتہ افراد کے کیمپ میں موجود مہرگل مری کی بھانجی کا کہنا تھا کہ میرے ماموں مہر گل مری کو چار سال قبل پاکستان کے خفیہ اداروں کے اہلکار نے ہمارے سامنے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا جس کے بعد سے وہ اب تک لاپتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کافی تک و دو کے بعد خفیہ ادارے والوں نے ہمیں کہا کہ آپ کے ماموں کو انویسٹیگٹ کرکے چھوڑ دینگے لیکن کافی عرصے بعد بھی وہ بازیاب نہیں ہوسکے۔ انہوں نے کہا ہمارے ماموں کی کوئی خبر نہیں ہم تمام انسانی عالمی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں وہ ہمارے ماموں اور تمام بے گناہ لاپتہ افراد کے بازیابی میں کردار ادا کریں۔
گذشتہ سال مچھ بولان سے لاپتہ ہونے والے عبدالحئی کرد کی ہمشیرہ بھی لاپتہ افراد کی کیمپ آئی ہوئی تھی۔ عبدالحئی کرد کے ہمشیرہ کے مطابق میرے بھائی بے قصور ہے، انہیں لاپتہ رکھنے اور ہمیں ازیت میں ڈالنے کے بجائے میرے بھائی پر گناہ ظاہر کرکے اسے عدالت میں پیش کرے اگر ادارے ایسا نہیں کرتے ہیں تو میں عالمی ادارے اور انسانی حقوق کے علمبرداروں سے اپیل کرتی ہوں کے وہ میرے بے گناہ بھائی کی بازیابی مدد کریں۔
اس موقع پر کیمپ میں آئے وفد سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پر امن جہدو جہد میں خواتین کی شمولیت انتہائی اہم ہے بلوچ جہدو جہد میں خواتین کا کردار ناقابل فراموش ہے بلوچ خواتین اور مرد آج اس تحریک میں شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ظلم اور ظالم کے خلاف جہدو جہد کررہے ہیں اور بلوچ خواتین کا بلوچ تحریک کی فعالی میں اہم کردار ہیں۔