سیاست میں اچھے لوگوں کے انتخاب سے ہی بہتری آئے گی – جام کمال

128

 وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ ہم بلوچستان کے حقوق کا تحفظ صرف باتوں اور نعروں کے ذریعہ نہیں کرسکتے بلکہ اس کے لئے ہمیں میدان عمل میں آناہوگا، سیاست میں بھی سنجیدگی اور پختگی آئے گی تو صوبہ اور عوام ترقی کرینگے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرسی ڈی کونسل میں منعقدہ گوادر کتب میلے کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیاست سمیت ہر شعبہ میں اچھے لوگوں کا انتخاب ہوگا تو مجموعی طور پر تمام شعبوں میں بہتری آئے گی، ہم نے نظام کو ٹھیک کرنا، کمزوریوں کو دور کرنا اور اداروں کو مضبوط کرنا ہے، انہو ں نے کہا کہ بلڈنگ اور سڑکیں تو بن جاتی ہیں لیکن قوموں کو بنانے اور شعور دینے میں مدتیں لگ جاتی ہیں ہم نے بھی کنکریٹ کے پہاڑ کھڑے کردیئے لیکن قوم بنانے اور اسے شعور دینے کے لئے کوئی کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ علم بہت بڑا سمندر ہے جسکی گہرائی تک پہنچنامشکل ہے۔

علم زندگی بھر انسان کو سکھاتا رہتا ہے جب تک کوئی شخص ماحول میں نہیں ڈھلتا اسکی فکر اور سوچ میں نکھار نہیں آتا اور نہ ہی تقدیر اس کا ساتھ دیتی ہے،وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مکران ڈویژن کا علم اور ادب میں ہمیشہ اہم کردار رہا ہے بلوچی ڈکشنری بھی یہاں کے لوگوں کا بلوچستان کو تحفہ ہے جو قوم اور خطہ علم اورہنر سے دور ہے ان کی ترقی مشکل ہیبلوچستان میں علم اور تجربہ کی کمی ہے مگر کتب میلہ جیسے پروگرام کتاب اور علم سے نزدیکی کا باعث ہیں ۔

انہوں نے کہا ہمیں اپنے کلچر کو فروغ دینا چاہئے یورپ ترقی کی منازل طے کرنے کے باجود آج بھی اپنے کلچر پر گامزن ہے ہم نے اپنے کلچر کو چھوڑ دیا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کو سہولیات کی فراہمی کے ساتھ قانون سازی کے ذریعے نظام میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے لوگوں کو ضلع اور نچلی سطح پر مسائل حل کرنے کیلئے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے ہوں گے بلوچستان میں ساحل ووسائل کی بات کی۔

مگر ہم نے قلیل مدت میں قانون سازی کے ذریعے اس کو تحفظ دیا کہ بلوچستان میں کوئی بھی غیرملکی زمین نہیں خرید سکتا، وزیراعلیٰ کا کہنا تھا بلوچستان حکومت اپنے ہنر مندوں اور فنکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے بہتر سے بہتر اقدامات اُٹھارہی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر آرسی ڈی کونسل گوادر کے لئے اراضی اور گرانٹ دینے اور گوادر میں آرٹس کونسل کے قیام کا اعلان کیا۔ قبل ازیں انہوں نے میلے میں لگائے گئے کتب سٹال دیکھے اور مقامی طالب علموں کے سٹالوں کے لئے پچاس پچاس ہزار روپے کے انعام دیئے جبکہ انہوں نے مقامی مصوروں کی تصویری نمائش بھی دیکھی اور وہاں لگائی گئی پینٹنگ میں گیری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کچھ پینٹنگزخریدیں۔