لندن: راشد حسین کی بازیابی کیلئے بی این ایم کا یو اے ای سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ

511

لندن میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کے سامنے راشد حسین کی بازیابی کیلئے بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا۔

دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ لندن کے مطابق بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے برطانیہ کے دارلحکومت لندن میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں کثیر تعداد میں لندن میں مقیم بلوچوں نے حصہ لیکر احتجاج ریکارڈ کروایا۔

مظاہرے کا اہتمام بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے کیا گیا جس میں بی این ایم لندن زون کے صدر حکیم واڈیلہ سمیت دیگر رہنماوں اور کارکنان نے شرکت کی جبکہ مظاہرین نے ہاتھوں میں راشد حسین کے تصاویر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر راشد حسین کی بازیابی کے مطالبات درج تھے۔

مظاہرے میں بی این ایم کے کارکنان کے علاوہ بی آرپی لندن زون کے فنانس سیکریٹری نثار بلوچ اور بی ایس او آزاد لندن زون کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راشد حسین کی متحدہ عرب امارات میں ماورائے عدالت گرفتاری اور گمشدگی، اور ممکنہ پاکستان حوالگی امارات جیسے ایک مہذب ملک میں انسانی حقوق کے صورتحال پر ایک سوالیہ نشان لگا دیتا ہے۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ راشد حسین کی جان کو پاکستان میں شدید خطرات لاحق ہیں، اگر انہیں پاکستان کے حوالے کیا جاتا ہے تو اسے بھی دوسرے سیاسی کارکنوں کی طرح تشدد کرکے قتل کیا جائے گا، لہذا متحدہ عرب امارات کی حکومت اور انسانی حقوق کے اداروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ راشد کو فوری طور پر منظر عام پر لائیں اور اگر ان پر کوئی الزام ہے تو امارات کے عدالتوں میں ان پر مقدمہ چلایا جائے، انہیں علاج، وکیل اور خاندان سے ملاقات کرنے کا بنیادی انسانی حق فی الفور فراہم کی جائے۔

انسانی حقوق کے کارکن اور بلوچ طالب علم راشد حسین  26 دسمبر 2018 کو لاپتہ کیا گیا۔ ان کے لواحقین کے مطابق راشد حسین کو شارجہ سے دبئی جاتے ہوئے متحدہ عرب امارت کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اس کے کزن کے گاڑی سے شناخت کے بعد اپنے ساتھ لے گئے جو تاحال ابو ظہبی کے خفیہ اداروں کے تحویل میں ہے اوران کے بارے میں انہیں کچھ نہیں بتایا جارہا۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے راشد حسین کی رہائی کیلئے ایک ہنگامی اپیل جاری کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے مظبوط شواہد موجود ہیں کہ اماراتی حکام راشد حسین کو ماورائے عدالت پاکستان کے حوالے کرنا چاہتے ہیں، امارات آنے سے پہلے جہاں وہ ایک متحرک سیاسی کارکن تھے۔ اگر انہیں زبردستی واپس پاکستان بھیجا جاتا ہے تو وہاں انکے زندگی کو شدید خطرات لاحق ہونگے۔”

بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے راشد حسین کے گمشدگی کے حوالے سے اس سے قبل بھی خدشات کا اظہار کرنے کیساتھ ان کی باحفاظت رہائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔