فورسز نے دوران چھاپہ گھر میں موجود خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے علاقے گوادر سے فورسز نے ایک نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق گوادر کے علاقے نوک آباد سے گذشتہ رات پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گھر پر چھاپہ مارکر ایک نوجوان کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
لاپتہ ہونے والے نوجوان کی شناخ یاسر ولد محمد رحیم سکنہ ہسادی دشت کے نام سے ہوئی ہے جبکہ ان کے ہمراہ ایک اور شخص حفیظ کو حراست میں لینے کے بعد رہا کردیا گیا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق فورسز نے گھروں کی تلاشی لینے کے دوران خواتین و بچوں سمیت دیگر افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ افراد کا مسئلہ شدت اختیار کرچکا ہے، لاپتہ افراد کے لواحقین شدید سردی اور بارش میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں اور سالوں سے لاپتہ کئی افراد رہا ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں لیکن ساتھ ہی متعدد افراد لاپتہ ہوئے ہیں۔
سیاسی حلقوق کے مطابق لاپتہ ہونے والے افراد میں بڑی بلوچ نوجوانوں طالب علموں کی ہے جنہیں بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں بھی جبری گمشدگیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
یاد رہے رواں مہینے کے پہلے ہفتے میں بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی سے بلوچستان یونیورسٹی آف انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا لاپتہ کیا گیا اور یونیورسٹی آف پشاور میں بی ایس سائیکالوجی کے 19 سالہ طالبعلم سرفراز احمد ولد عمر سکنہ ضلع آواران بھی جبری طور پر لاپتہ ہوئے ہے۔