سندھیوں کے امن پسند و انسان دوست نظریات کو پاکستان مذہبی جنونیت سے ملیامیٹ کررہا ہے- خلیل بلوچ

356

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے قوم پرست رہنما جی ایم سید کی 115 ویں سالگرہ کے موقع پر کہا ہے کہ سائیں بلا شبہ ایک عظیم قوم پرست لیڈر مدبر اور اعلیٰ پایہ کے دانشور تھے ان کی زندگی سیاست اور قوم پرستانہ نظریات سندھی قوم کے لئے مشعل راہ ہیں آج سندھی سرزمین اور قومی ضرورت یہی ہے کہ سندھی قوم جی ایم سید کی قوم پرستانہ اصول و ضوابط کے تحت جد و جہد کرکے اپنی قومی آزادی، قومی بقاء اور تشخص کیلئے یکمشت ہوکر پاکستانی قبضہ کے خلاف جدوجہد کریں۔

خلیل بلوچ نے کہا کہ سندھی ایک عظیم قوم اوران کی دھرتی اپنی تہذیب اور قدامت کی بدولت پوری دنیا میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے اور سندھ اپنے صوفیانہ نظریات کے طفیل انسان دوستی اور ہمسایہ قوموں کے لئے پائیدارامن کا ضامن ہیں لیکن پاکستان کے زیر قبضہ بلوچوں کی طرح سندھی بھی اپنے تہذیب و ثقافت اور روایات سے محروم ہوتے جارہے ہیں سندھیوں کے امن پسند اور انسان دوست نظریات کو پاکستان اپنی مذہبی جنونیت سے ملیامیٹ کررہا ہے ایسے حالات میں جی ایم سیدکے فکر و فلسفہ اور قوم پرستانہ نظریات ہی سندھی اور بلوچ سمیت تمام محکوم اور مظلوم قوموں کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سائین جی ایم سید نے جدید سندھی نیشنلزم کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرکے سندھی قومی آزادی کی تحریک کیلئے ایک راہ ہموار کیا اور ان کی تعلیمات پر عمل کرکے ہی قوم پرستی کے نظریہ کے تحت ایک سندھو دیش کا قیام عمل میں لاسکتے ہیں آج دنیا میں قوم پرستی کا نظریہ دوسرے تمام نظریوں پر حاوی ہو رہا ہے آج امریکی سب سے پہلے امریکہ کا نعرہ بلند کررہے ہیں یورپ میں قوم پرستی کا رجحان مزید نمایا ں ہورہا ہے ہمارے ہمسایہ بھارت میں بھی قوم پرستی کے جذبے میں نئی بلندی دیکھنے میں آرہی ہے لیکن پاکستان کے زیر قبضہ بلوچ سندھی اورپشتون اپنی ہی سرزمین پر کچلے جا رہے ہیں غلام قوموں پرقومی آزادی کے لئے آواز اٹھانے کی جرم میں نسل کشی کا سامنا ہے پاکستان کے ہاتھوں ہزاروں افراد بلوچستان سندھ اور پشتونخواہ میں شہید ہو چکے ہیں لاکھوں افراد متاثر ہوچکے ہیں ان قربانیوں کا بدلہ ایک قومی آزادی ہے جو اپنی اپنی آزاد ریاستوں میں ممکن ہے۔

بی این ایم چئیرمین نے کہا کہ پاکستان ایک غیر فطری ملک ہے جو کسی بھی ریاست کے ضروری بنیادوں سے محروم اورنام نہاد مذہبی نظریے پر مغربی طاقتوں نے اپنی مستقبل کے مفادات کے لئے وجود میں لایاہے جبکہ بلوچ سندھی اور پشتون ہزارہا سالہ تاریخ اور تہذیب کے مالک ہیں لیکن پاکستان کی مزید غلامی سے ہماری قومی بقاء شدید خطرات سے دوچار ہے اور ہمیں اپنی اپنی قومی سرزمینوں پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں آج بلوچ جس صورت حال سے دوچار ہیں سندھی بھی ایسی ہی سنگین نسل کشی اور استحصال سے دوچارہیں لیکن زندہ قوموں کی تاریخ یہی بتاتا ہے کہ انہیں زیادہ دیر تک غلام اور زیر نگوں بناکر نہیں رکھا جاسکتا ہے اور ان میں مزاحمت کی قوت ہمیشہ باقی رہتاہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ ہم جی ایم سید کو انکی 115 ویں سالگرہ کے موقع پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں جی ایم سید جیسے رہنما ہر دن پیدا نہیں ہوتے بلکہ ایسی شخصیتوں کو پیدا ہونے میں صدیاں لگتی ہیں ان کی سیاسی علمی اورادبی خدمات صدیوں تک مظلوم قوموں کے لئے منزل تک رہنمائی کرتے رہیں گے سائیں جی ایم سید کے نظریات اور تاریخ کا تقاضا یہی ہے کہ سندھی فرزند اپنی سرزمین کے لئے جد و جہد کرکے اسے پاکستان کے چنگل سے آزاد کرکے اپنا قومی فریضہ نبھائیں۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ اپنے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ ہمیں مشترکہ دشمن کا سامنا ہے میں سمجھتا ہوں کہ صرف بلوچ سندھی اور پشتون نہیں بلکہ پورے خطے کو مشترکہ دشمن کا سامنا ہے پاکستان خطے سمیت عالم انسانیت کا دشمن ہے اور اس غلیظ جنگ میں پاکستان کو چین کی مکمل مددوتعاون حاصل ہے چین سرمایہ کاری کی آڑ میں نئی نوآبادی طاقت بن کر بلوچ اور سندھی سرزمین پر یلغار کررہا ہے جب ہماری دشمن پر قبضہ برقرار رکھنے اور ہماری استحصال کے لئے سامراجی طاقتوں سے اتحاد قائم کرسکتاہے تو تمام مظلوم اور محکوم قوموں کو اشتراک عمل اور مضبوط اتحاد کی جانب قدم بڑھانے کی ضرورت ہے سائیں جی ایم سید کے ایک سو پندرہ ویں برسی کے موقع پر میں پاکستان کے تمام مقبوضہ قوموں کو دعوت دیتا ہوں کہ ہمارا درد مشترکہ دشمن مشترکہ اور مقصد ایک ہے لہٰذا ہمیں ایک مشترکہ محاذ قائم کرکے اس دشمن کے خلاف صف آراء ہونا چاہئے۔