انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف احتجاج جاری رہے گا – بی ایچ آر او

138

لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاجی کیمپ میں بیٹھ کر اپنے پیاروں کی بازیابی تک لاپتہ افراد کے کیس کو اجاگر کرتے رہینگے – بی بی گل بلوچ

بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چئیرپرسن بی بی گل بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاست کی جانب سے لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کا عمل نہایت ہی خوش آئندہ ہے اور ہم اس عمل کو سراہتے ہیں لیکن ریاست ایک جانب سالوں سے لاپتہ ہزاروں کی تعداد میں سے آٹھ دس لوگوں کو رہا کررہا ہے تو دوسری جانب بلوچستان بھر سے لوگوں کو لاپتہ کرنے کا عمل تیزی سے جاری رکھا ہوا ہے۔ گذشتہ روز ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے سات لوگوں کو جبری طور پر گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا ہے۔ ریاست اگر بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی روک تھام میں سنجیدہ ہے تو سب سے پہلےماورائے عدالت جبری گمشدگیاں، قتل عام اور فوجی آپریشن کے سلسلے کو بند کریں لیکن بلوچستان میں صورتحال اس کےبرعکس ہے، ماورائے عدالت جبری گمشدگیاں اور قتل عام کا سلسلہ شدت کے ساتھ جاری ہے۔

بی بی گل بلوچ نے کہا کہ گذشتہ روز بلوچستان کے وزیر اعلی سے لاپتہ افراد کے مسئلے پر ملاقات ہوئی۔ وزیر اعلی بلوچستان نے لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے لیے دو مہینے کا ٹائم فریم مقرر کردیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وزیر اعلی بلوچستان اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے ہوئے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے لوگوں کو رہا کریں گے اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

چئیرپرسن نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم اس امر کو واضح کردینا چاہتے ہیں کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ہمارا احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور جاری رہیگا اور لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاجی کیمپ میں بیٹھ کر اپنے پیاروں کی بازیابی تک لاپتہ افراد کے کیس کو اجاگر کرتے رہینگے۔