وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہمارا احتجاجی کیمپ اور تحریک ختم نہیں ہوا ہے، ہم نے گذشتہ روز اپنے تمام مطالبات وزیر اعلی بلوچستان جام کمال اور دیگر حکام کے سامنے پیش کیے تھے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے پہلے بھی واضح کیا تھا کہ ہمارے مطالبات اور جدوجہد کی ضمانت پاکستان کی آئین دیتی ہے اور ہماری جدوجہد مکمل جمہوری اور انسانی حقوق کی بنیاد پر ہے لہذا ہم انسانی حقوق کے کارکن بلوچ لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل کیلئے کسی بھی سرکاری حکام اور مقتدرہ سے ملنے سے پہلے بھی انکاری نہیں تھے اور اب بھی نہیں ہے لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ مذاکرات ایک میکنزم کے تحت ہونی چاہیئے جس میں اجتماعی قبروں کا مسئلہ، آبادیوں کی جبری ہجرت، فوجی آپریشن، اب بھی جاری اغواء اور گمشدگیوں کے معاملات اور مسخ شدہ لاشوں کے ذمہ داروں کے تعین اور ان کی سزا اور جتنے بھی افراد جبری طور پر لاپتہ کیے جاچکے ہین ان کی ایف آئی آر درج کرنا شامل ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا ہے کہ نشستاً و برخاستاً یا دو بلوچ فرزندوں کی بازیابی و دیگر دس کے اغواء سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ جن افراد کو دہائیوں سے اغواء کرکے ان کو عالمی و ملکی قوانین کے برخلاف انسانیت سوز اذیتیں دی گئی ان کے ذمہ داران کا تعین اور ان کو سزائیں کون دیگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ کی شدید سردی میں ہم جام کمال سے ملاقات کا مطالبہ کرتے رہے مگر الٹا پولیس و مقتدرہ کی جانب سے ہمیں دھمکیاں ملتی رہی اور جب کہ کل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر پاکستان کے دورے پر آرہی ہے تو پاکستانی حکام اس خوف سے کہ کئی اس دورے میں بلوچ لاپتہ افراد کا معاملہ زیر بحث نہ آجائے اس کیلئے تو عجلت میں ایک معاہدہ کرنے چلے آئے تھے لیکن ہم نے پر بھی ان کا احترام کیا اور اب دیکھتے ہیں کہ وہ اپنے معاہدوں کا کتنا پاس رکھتے ہیں۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر واضع کرتے ہیں کہ اگر ایک بھی بلوچ ہمارے کل کی معاہدے کے بعد سے اغوا ہوا تو ہمارا یہ احتجاج شدید شکل اختیار کرے گا۔
دریں اثناء 7 سال سے جبری طور پر لاپتہ گل محمد مری ولد بھار خان مری اور لاپتہ مہر گل مری کے لواحقین نے کیمپ پہنچ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جبکہ انہوں نے سوشل میڈیا میں جاری کردہ اپنے پیغامات میں کہا کہ جب تک ہمارے پیاروں سمیت دیگر تمام لاپتہ افراد بازیاب نہیں کئے جائینگے ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور کسی صورت احتجاجی کیمپ بند نہیں ہوگا۔