سندھ: پیاروں کی بازیابی تک مزاحمت جاری رکھینگے ۔ سورٹھ لوہار

231

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے کنوینئر کے گھر پر چھاپے کیخلاف مظاہرے, یہ ریاست کی بھول ہے کہ ہم تشدد، لاٹھی چارج سے ڈر کر خاموش بیٹھ جائینگے۔ سورٹھ لوہار

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سندھ بھر میں وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے کنوینئر سورٹھ لوہار، سسئی لوہار کے گھر پر ریاستی فورسز اور خفیہ اداروں کے چھاپے اور ان کے کمسن بھائی کی گرفتاری کیخلاف مظاہرے کیئے گئے۔

مظاہروں کا اہتمام وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ تنظیم کی جانب سے کیا گیا جبکہ مظاہرے سندھ کے شہروں کراچی، حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ اور دیگر مختلف علاقوں میں کیئے گئے جن میں لاپتہ افراد کے لواحقین، سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد اور سیاسی پارٹیوں کے رہنماوں اور کارکنان نے بھرپور شرکت کی۔

کراچی میں مظاہرے میں سورٹھ لوہار نے پاکستان کو فاشسٹ ریاست قرار دیتے کہا کہ ہم مزاحمت کے حامی ہے اور ہم دہشت گرد نہیں ہیں۔ ہم سندھیوں پر وردی اور بغیر وردی والے ہی ظلم کرتے ہیں، کبھی یہ پُرامن اساتذہ پر لاٹھیاں برساتے ہیں تو کبھی لاپتہ افراد کے لواحقین کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا اس ظلم میں آرمی، رینجرز، پولیس اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اینجنسیوں کے اہلکار ملوث ہیں، وردی اور بغیر وردی والے میرے والد ہدایت لوہار کر جبری طور پر لاپتہ کرنے میں ملوث ہیں۔

سورٹھ لوہار نے مزید کہا کہ سندھ سے لوگ جبری طور پر لاپتہ ہوتے ہیں، اسی طرح بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کو جبری طور گمشدگیوں کے اذیت سے گزارہ جارہا ہے۔ ہم متاثرین ہے اور انصاف کے حصول تک کھڑے رہینگے اور جس کے ساتھ بھی ظلم ہوگا ہم ان کے بھی ساتھ کھڑے رہینگے۔

انہوں نے کہا کہ میرے سولہ سالہ بھائی سنگھار لوہار کے آنکھوں پر پٹی باندھ کر لاٹھیاں برساتے ہوئے ایک دہشت گرد کی طرح حراست میں لیکر لے جایا گیا۔ یہ ریاستی خفیہ اداروں اور فورسز کی قوت کو ظاہر کررہی ہے کہ کس طرح ایک معصوم بچے کو ہتھکڑیاں لگاکر لیجایا جارہا تھا۔

سورٹھ لوہار نے کہا کہ ہم لاٹھیوں یا کسی اور تشدد سے ڈرکر خاموش نہیں ہونے والے ہیں۔ جب تک ہمارے پیارے واپس نہیں آتے ہیں ہم مزاحمت کرتے رہینگے۔

کراچی مظاہرے میں سورٹھ لوہار کے علاوہ ان کی بہن اور وائس فار مسنگ پرسنز کی رہنما سسئی لوہار، جسقم آریسر کے امیر حسن پنھور، الہیٰ بخش بکک، سارنگ جویو، جیئے سندھ محاذ کے رہنما ہاشم کھوسو اور دیگر افراد نے خطاب کیا جبکہ حیدر آباد میں منعقدہ مظاہرے میں پنھل ساریو، اسلم خیر پوری، فتاح چنا، عرفانہ ملاح اور دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین نے سورٹھ لوہار کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے عالمی اداروں سے سندھ سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی بازیابی میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔