پرامن اور خوشحال بقاء کےلئے بلوچستان کے لوگ حصول علم پر توجہ دیں – لشکری رئیسانی

168

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ء اور بلوچستان پیس فورم کے چیئرمین نوابزادہ حاجی میر لشکر ی خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کی وجہ لاعلمی ہے ۔ریاست مدینہ کے نام پرایک مرتبہ پھر 21 کروڑ عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا ہے ۔آئندہ نسل کی خوشحالی بقااور ایک پرامن سماج کی تشکیل کیلئے بلوچستان کے لوگ حصول علم پر توجہ دیں ۔

قلات ، مستونگ اور سریاب روڈ پر اعلی تعلیمی ادارے قائم کرنے کیلئے جلد گورنر بلوچستان اور حکومتی اختیارداروں سے بات کرونگا ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے گذشتہ روز نمل یونیورسٹی کوئٹہ میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ لشکری رئیسانی کا مزید کہنا تھا کہ خلیج فارس سے لیکر کراچی کے ساحل تک پہلی سرزمین پر بین الاقوامی انتظامی اور معاشی عمل دخل نے سینٹرل ایشا ء، رشین فیڈریشن ،ساتھ چائنا، بحیرہ عرب اور امریکہ نے اپنی نظریں جما رکھی ہیں، خطے میں بلوچستان کی اسٹریٹجک حیثیت میں ہر گزرتے دن کیساتھ اضافہ ہورہاہے ایسے میں اس سرزمین پر بسنے والے لوگوں کی اہمیت میں اضافہ تعلیم ہی سے ممکن ہے ۔ پاکستان کو ایک جمہوری ملک بنانے کے بجائے لوگوں کو لاعلم رکھ کروقت گزاری کیلئے انہیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیا جاتا ہے ۔ مملکت خدا داد ، اسلام کا قلعہ ، شریعت محمدیﷺ کے نعروں کے بعد اب ملک میں ریاست مدینہ جیسی حکمرانی قائم کرنے کے دعوے کرکے21 کروڑ لوگوں کو دھوکہ دیا جارہا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف ملازمت کے حصول کیلئے ڈگری حاصل کی ہے تعلیم نہیں اپنے ماضی پر نظر دوڑاتے ہوئے اہمیت کی حامل سرزمین پر اپنی اہمیت میں اضافہ کیلئے ہم نہ صرف خود علم حاصل کریں بلکہ اپنی آئندہ نسلوں کی بھی علم کی طرف توجہ دلائیں۔افغانستان اور جرمنی کی مثال ہمارے سامنے ہے افغانستان میں لوگوں کی لاعلمی کا فائدہ اٹھاکر ایک بین الاقوامی سازش کے تحت جہاد کے نام پر لڑی جانے والی جنگ کے ذریعے انہیں خانہ جنگی کی طرف دھکیلا گیا اگر افغانستان کے لوگ عالم ہوتے تو آج وہ ترقیافتہ ممالک سے آگے نکل چکے ہوتے دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی دو حصوں میں تقسیم ہوا وہاں کی آبادی کا تناسب دس خواتین اور ایک مرد پر مشتمل تھا جنگ کی اہلیت رکھنے کے باوجود وہاں کے لوگوں نے علم کے ذریعے اپنے سماج کو تبدیل کیا اور آج جرمنی معاشی طور پرمستحکم اور ایک طاقت ور ملک بن چکا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان پسماندہ نہیں ہمیں اسے ایک مہذب ترقی اور تعلیم یافتہ معاشرہ بنانے کیلئے کتاب دوستی پر توجہ دینی چائیے ۔ نیمل یونیورسٹی انتظامیہ وفاق سے منظور ی لے کوئٹہ، مستونگ اور سریاب روڈ پر عمارت فراہم کرینگے جہاں پانچ ہزار بچے تعلیم حاصل کرسکتے ہیں اس سلسلے میں گورنر بلوچستان اور حکومتی اختیارداروں سے جلد بات کرونگا تاکہ بلوچستان کے نوجوان علم کے مواقعوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی آئندہ نسل کی تشکیل نو کریں ۔