بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3425 دن مکمل ہوگئے،
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سماجی کارکن حمیدہ نور، بلوچ ہیومن رائیٹس آرگنائزیشن کے بی بی گل،طیبہ بلوچ، انسانی حقوق کی کارکن بانک حوران بلوچ، وشی بلوچ، ہیومن رائیٹس کمیشن آف پاکستان کے قصر النساء، پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنان کے علاوہ دیگر مکتبہ فکر کے لوگ شامل تھے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہر طرف بلوچوں کی خونریزی ہورہی ہے، وطن کے فرزندوں کی لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہیں، جب ان کو اغواء اور فرزندوں کی مسخ لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہیں اس وقت ظالم یہ سوچ کر درندگی کرتے ہیں کہ مظلوم قوم خوف و ہراس میں مبتلا ہونگے۔