کوئٹہ: لاپتہ افراد کے حوالے سے پیش رفت ہوتی تو آج ان کے لواحقین احتجاج پر نہیں ہوتے – ثناء بلوچ

227

پاکستان بشمول اس کے تمام ادارے اگر بلوچستان کے عوام کو معاشی انصاف نہیں دے سکتے ہیں تو کم از کم ہمارے عزت دار بوڑھی مائیں، بہنیں، بچے یہاں صبح سے شام تک آکر بیٹھے رہتے ہیں انہیں انصاف فراہم کرے تاکہ یہ اپنے گھروں میں سکون سے بیٹھ سکے۔ بی این پی رہنماء ثناء بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق کے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ ہیومن رائیٹس آرگنائزیشن کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم احتجاجی کیمپ میں لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے آج بروز جمعہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء و رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے دورہ کیا۔

اس موقعے پرثناء بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک شہری اور ریاست کا کوئی خونی رشتہ نہیں ہوتا ہے بلکہ ایک ریاست اور شہری کا رشتہ قانون اور آئین کا ہوتا ہے۔ جب شہری اور ریاست کے مابین قانونی اور آئینی رشتے کو پامال کیا جائے ، قانون اور آئین سے ماورا لوگوں کو لاپتہ کیا جائے یا سزا دی جائے اس کو مہذب معاشرے میں کوئی اہمیت یا حیثیت نہیں دی جاتی ہے اور کوئی اسے اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں ممبر سینٹ تھا تو اس وقت بلوچستان سے متعلق سینٹ کمیٹی بنی ہم نے یہی بات سامنے رکھی کہ بلوچستان کے سیاسی، معاشی، معاشرتی ،آئینی اور بلوچستان کے حق حاکمیت سے متعلق مسئلے تب تک حل نہیں ہوسکتے ہیں جب تک بلوچستان کے اندر ایک بہت بڑی مصالحت کا عمل نہ ہو یعنی نیشنل مصالحتی عمل کی کوئی کمیشن نہ بنے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے کیس کے متعلق کمیشن دس سال کے عرصے میں بنتے رہے ہیں لیکن ان میں خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی ہے۔ دو تین سال اگر اس مسئلے کے حوالے سے پیش رفت ہوتی تو آج بلوچستان میں کوئی بھی خاندان، ہمارے بزرگ مائیں، بہنیں اور بچے کوئٹہ کے ان سرد دنوں میں زمین پر ٹاٹوں پر بیٹھے ماما قدیر بلوچ اور نصراللہ بلوچ کے ہمراہ احتجاج نہیں کررہے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اگر ایک فرد بھی لاپتہ ہو تو یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اسے ڈھونڈ کر لائے۔

ثناء بلوچ نے کہا ریاست اور شہری کا رشتہ قانون اور آئین کا ہے، حکومت پاکستان بشمول اس کے تمام ادارے اگر بلوچستان کے عوام کو معاشی انصاف نہیں دے سکتے ہیں تو کم از کم ہمارے عزت دار بوڑھی مائیں، بہنیں، بچے یہاں صبح سے شام تک آکر بیٹھے رہتے ہیں انہیں انصاف فراہم کرے تاکہ یہ اپنے گھروں میں سکون سے بیٹھ سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک بلوچستان میں ایک فرد بھی لاپتہ ہیں تو یہ پاکستان کے ماتھے پر ایک کلک کی مانند ہے۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا دس دسمبر کو عالمی انسانی حقوق کے دن کوحکومت پاکستان اس احتجاجی کیمپ کو ختم کرکے ایک مثال قائم کرتی لیکن آج بھی یہ افراد احتجاج کررہے ہیں۔

ثناء بلوچ نے لاپتہ افراد کے لواحقین کو یقین دہانی کراہتے ہوئے کہا بلوچستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کبھی سمجھوتہ نہیں کریگی اور لاپتہ افراد کے لواحقین کا ہروقت ساتھ دے گی۔