کوئٹہ:لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3421 دن مکمل

140
File Photo

سانحہ توتک کے شہداء کو عظیم قربانی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، توتک میں اجتماعی قبروں کے واقعے کو پاکستانی میڈیا نے بے دلی سے رپورٹ کیا مگر یہ رپورٹنگ بھی ریاستی قوت کی ہدایات کے تابع نظر آئی – ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3421 دن مکمل ہوگئے، پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی، پی ٹی ایم کے حسین آغا، شامیر موسی خان اور سابقہ چیئرمین سینیٹر میر مہیم خان بلوچ، بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل، وائس چیئرپرسن طیبہ بلوچ، انسانی حقوق کے کارکن حوران بلوچ کے علاوہ مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کی سفاکانہ نسل کشی پر عالمی امن و انصاف اور جمہوریت کے دعویدار ریاستی حکمران نظریں چرا رہے ہیں، بلوچستان میں پاکستان کے جرائم اور جنگی جرائم کے مرتکب حکمرانوں کو انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں کھڑا کرکے ان کا احتساب ہوناچاہیئے تھا۔

ماما قدیر بلوچ نے گفتگو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم سانحہ توتک کے بلوچ شہداء کی عظیم قربانی پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہیں پاکستانی حکمرانوں نے سفاکانہ تشدد کی فہرست میں شامل کردیا ہیں۔ ان کے لازوال کردار نے انہیں بلوچ قوم سمیت دنیا بھر کے ان شہدا کی فہرست میں شامل کردیا ہے جھنوں نے قومی اور طبقاتی جبر سمیت انسان کی انسان پر بالادستی اور استحصال پر محکومی کی ہر مشکل کے خلاف مسلسل برسرپیکار رہ کر تاریخ میں عالیٰ مقام اور احترام پایا ہے۔تاریخ شاہد ہے کہ ان قربانیوں کی بدولت ہی محکوم عوام اور مظلوم افراد کو غلامی، جبر اور استحصال سے نجات حاصل ہو جو بلوچ قوم کا بھی مقدر بنے گی۔

ماما نے کہا کہ جہاں تک پاکستانی میڈیا کے کردار کا تعلق ہے تو وہ سب کے سامنے ہے توتک میں لاپتہ بلوچوں کی اجتماعی قبروں کے واقعے کو پاکستانی میڈیا نے بے دلی سے رپورٹ کیا مگر یہ رپورٹنگ بھی ریاستی قوت کی ہدایات کے تابع نظر آئی اور محض ایک عام سی خبر کے طور پر پیش کی گئی-