بلوچستان میں لاپتہ افراد کامعاملہ صرف ایک مسئلہ نہیں بلکہ انسانی المیہ ہے اسے داغدار اور متنازعہ بنانے کی کوشش جنگی جرم کے مترادف ہے – چیئرمین خلیل بلوچ
بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ افراد کے لواحقین کی مسلسل جدوجہد ایک موثر مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور پاکستان اس جدوجہد کو مختلف حربوں سے ناکام بنانے کی کوشش کررہا ہے اور آج جرمن خبر رساں ادارے ڈاوئچے ویلے کی جانب سے کراچی میں چینی قونصل خانے پر بلوچ فدائین کے نام لاپتہ افراد کی لسٹ میں شامل ہونے کی من گھڑت خبر شائع کرکے صحافتی اقدار اور اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی کی ہے یہ قابل مذمت اور بین الاقوامی صحافتی ادارے کی ساکھ پر سیاہ دھبہ ہے۔
انہوان نے کہا کہ جرمن ادارے نے لاپتہ بلوچوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو مجروح اور پاکستانی پروپیگنڈے کا حصہ بن کر لواحقین کی جدوجہد کو متنازعہ بنانے کی کوشش ہے اوریہ عمل پاکستانی سازشوں کی ایک کھڑی ہے، موقر ادارے کو بہرصورت اس کا نوٹس لینا چاہئیے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا بلوچستان میں لاپتہ افراد کامعاملہ صرف ایک مسئلہ نہیں بلکہ انسانی المیہ ہے اسے داغدار اور متنازعہ بنانے کی کوشش جنگی جرم کے مترادف ہے۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کے تنظیم اور دوسرے بلوچ انسانی حقوق کے تنظیمیں مسلسل دستاویزی شکل میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے بلوچ فرزندوں کی لسٹ وقتاً فوقتاً اقوام متحدہ اور دیگر عالمی انسانی حقوق کے اداروں میں جمع کرتے چلے آئے ہیں اور آج تک اس کے شفافیت پر کوئی سوال سامنے نہیں آیا ہے لیکن جرمن خبر رساں ادارے نے یک طرفہ پاکستانی موقف کی تشہیر کرکے لاپتہ افراد کے انسانی المیے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ اب عالمی میڈیا کے ادارے پاکستان میں فوج کے دباؤ میں آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کے عالمی اداروں کو اپنی صفوں میں پاکستانی پروپیگنڈے کے لئے کاربند صحافیوں پر کھڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ لوگ ان اداروں کی ساکھ کو مجروح کرنے کے علاوہ صحافتی اقدار کے لئے بدنما داغ کا باعث بنیں گے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے بلوچستان کو ایک بلیک ہول بنا دیا ہے جہاں انسانی عظمت اور انسانی حقوق پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں بری طرح پائمال ہورہے ہیں لیکن پاکستانی میڈیا سچائی کو سامنے لانے کے بجائے پاکستانی فوج کے بیانئے کے تشریح اور آگے بڑھانے پر معمور ہے ۔
اس وقت پاکستانی صحافتی ادارے اور میڈیا ہاوسز زرد صحافت کی علامت بن کر مکمل طورپر فوج کے ساتھ بلوچ نسل کشی اور بلوچ قومی آواز کو غلط ملط کرکے دنیا کے سامنے پیش کرنے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا بلوچستان میں فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں گزشتہ اٹھارہ سالوں سے لاپتہ ہونے والے بلوچوں کی تعداد ہزاروں میں ہے لیکن آج تک پاکستانی میڈیا نے اس دردناک انسانی المیے پر غیرجانبدارانہ حقائق سامنے لانے کی بجائے فوج کے موقف کی تشہیر و تبلیغ کی ہے اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ بلوچ قوم کے خلاف جنگی جرائم اور انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں میں پاکستانی میڈیا ہاؤسز مکمل طورپر فوج کے ساتھ شریک جرم ہیں
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ آج جرمن خبررساں ادارے ڈائچے ویلے کی رپورٹ سے ہزاروں لاپتہ افراد کے خاندانوں کو شدید دکھ پہنچا ہے اور ان کے صاف و شفاف انسانی المیے کو انتہائی متنازعہ بنانے کی کوشش ہوئی ہے کیونکہ یہ رپورٹ پاکستانی ریاست اور فوج کے پروپیگنڈے کا حصہ ہے جو بلوچ نسل اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں مصروف عمل ہیں ہم جرمن ادارے سے امید رکھتے ہیں کہ وہ جھوٹی خبر شائع کرنے والے اپنے نمائندے کا مواخذہ کرکے سچائی کا ساتھ دیں گے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ عالمِ انسانیت کے ضمیر کے لئے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ اکیسویں کے اس جدید دور میں ایک درندہ فوج کے ہاتھوں انسانیت کی ایسی تذلیل ناقابلِ بیان ہے لیکن اب تک انسانی حقوق اور ذرائع ابلاغ کے عالمی اداروں نے اس مسئلے کی سنگینی کا نوٹس نہیں ہے یہ انتہائی افسوسناک عمل ہے اور تاریخ میں پوری انسانیت لاپتہ افراد کے روحوں کے سامنے ایک دن خود کو جواب دہ پائیں گے۔
انہوں نے کہا آج ہماری ماں اور بیٹیوں کے آہ و سسکیاں عالم انسانیت کے سامنے چیخ چیخ کرکہہ رہیں ہے کہ انسانی عظمت کی ایسی پائمالی اور تذلیل پر پاکستان کے خلاف اقدام نہ کرنا اسی ظلم کے مترادف اور معاون عمل ہے جو انسانیت کے ماتھے پر کلنک ہے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کے عالمی اداروں کو یہ بھولنا چاہیئے کہ پاکستان بلوچستان میں بڑے پیمانے پر جنگی جرائم میں ملوث ہے اور اپنی شرمناک اور انسانیت سوز جنگی جرائم کو چھپانے کے لئے ان اداروں میں موجود لوگوں کو استعمال کرے گا جس طرح آج پاکستان نے جرمن خبررساں ادارے کے نمائندے کو اپنی مذموم مقاصد کے لئے استعمال کیا۔