بلوچستان کے شہر خاران سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان پانچ گزر جانے کے باوجود فورسز کی تحویل سے بازیاب نہ ہوسکے ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق خاران سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان پانچ سال گزرنے کے باوجود فورسز کی تحویل سے بازیاب نہ ہوسکے ۔
صدام بلوچ ولد محمد قاسم چشتی کو 24 اگست 2013 کو کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے لاپتہ کردیا جبکہ آصف سہیل ولد بابو محمد قاسم کو فورسز نے 27 اپریل 2013 کو خاران سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ۔۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے طول و عرض سے اس وقت ہزاروں افراد پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہوچکے ہیں جن کی بازیابی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ماما قدیر گذشتہ کئی سال سے احتجاج کررہے ہے جبکہ بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے کوششوں میں مصروف ہے ۔
اس کے علاوہ دو ہفتے قبل بی ایس او آزاد کے لاپتہ رہنما شبیر بلوچ کی بازیابی کےلئے جب اس کی بہن نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کا اعلان کا تو اس کے بعد سے اب تک درجنوں لاپتہ افراد کے خاندانوں نے احتجاج میں شرکت کی ہے اور اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا ۔
لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کل کوئٹہ میں ایک ریلی کا اہتمام بھی کیا گیا ہے ۔