ایک فرد کے لاپتہ ہونے سے پورا خاندان کرب و اذیت میں مبتلا ہوجاتا ہے- والدہ کبیر بلوچ

289

خضدار سے لاپتہ نوجوان کبیر بلوچ کی والدہ نے کبیر بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کے بازیابی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہیکہ ظلم و جبر اور ناانصافی سے ریاستیں نہیں چلتے نہ ہی خوفزدہ کرکے لوگوں کو ساتھ رکھا جاسکتا ہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ خالصتا ایک انسانی مسئلہ ہے گھر کے ایک فرد کے لاپتہ ہونے سے پورا خاندان کرب اور ازیت کا شکار ہوجاتی ہیں بلکہ زندگی رُک جاتی ہے۔

ستائیس مارچ 2009 کو کبیر بلوچ و اُس کے ساتھی مشتاق بلوچ اور عطاء اللہ بلوچ کو خضدار سے اغوا کیا گیا اب کبیربلوچ و اُس کے ساتھیوں کو 10 سال کا طویل عرصہ مکمل ہونے کو ہے لیکن تاحال اُنکا کچھ اتا پتہ اور خیر و خبر نہیں۔

کبیر بلوچ کی والدہ نے کہا کہ ہم نے عدالت اور کمیشن سمیت ہر فورم پر برہا کہا ہے کہ اگر ہمارے بچے بے گناہ ہے اُنھیں بازیاب کرکے رہا کیا جائے اگر اُنہوں نے کوئی گناہ کیا ہے تو اُن کو منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے اُن پر کیس چلائے جائے اُنھیں صفائی کا موقع فراہم کیا جائے وہ گناہ گار ثابت ہوئے تو ریاست اپنے قانون کی مطابق اُنھیں سزا دے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگی، جس آئین کی خلاف ورزی اور بغاوت کے الزام میں ہمارے بچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا ہے اُس آئین کی پاسداری پاکستان کے آئینی ادارے بھی نہیں کررہے وہ آئین اور قانون کو روند رہے ہیں عدلیہ ایسے عناصر کے خلاف آئین کی آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی کرے کیونکہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 6 میں اس بات کا واضح اظہار ہیکہ ہر وہ شخص غداری کے مرتکب ہے جو آئین کی پاسداری نہیں کرے اور غیر آئینی اقدامات کا ارتکاب کرے جب پاکستان کے طاقتور ادارے خود آئین اور قانون کی احترام نہیں کرتے پھر وہ دوسروں سے کیوں آئین کی احترام کا توقع رکھتے ہیں۔

کبیر بلوچ کی والدہ نے مزید کہا کہ سیما اور انسا سمیت دیگر معصوم بچیوں کی آنسو سیلاب بن کر ظالم و جابروں کو بہاکر لے جائیں گے اور عرش کو ہلانے والی آہیں فرش کے خداؤں کو نیست و نابود کرینگے، تمام انسان دوست قوتیں لاپتہ افراد کی تحریک کا حصہ بن کر بے سہارا مظلوم ماؤں اور بہنوں سے یکجہتی کا اظہار کریں، کبیر بلوچ کی والدہ نے اقوام متحدہ، ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں سے کبیر بلوچ سمیت بلوچستان سے لاپتہ ہزاروں بے گناہ لوگوں کی بحفاظت بازیابی کے لئے کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہیکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اپنی ذمہ داریاں پورا کرتے ہوئے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے کر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔