بلوچستان میں تاحال نادر و نایاب پرندوں کا شکار جاری

826

بلوچستان میں تاحال نادر و نایاب پرندوں کا بے دردی سے شکار جار ی ہے جس سے ان پرندوں کی نسل ختم ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں ۔

ہفتے کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ بلوچستان کے ضلع نوشکی کے علاقے میں پانچ افراد شکار کئے گئے نایاب پرندوں کو بوریوں میں ڈال کر کسی جگہ منتقل کر رہے ہیں جبکہ ایک شخص انہیں گن کر بلند آواز میں بتاتا ہے کہ پرندوں کی تعداد 210 ہے۔

محکمہ جنگلا ت اور جنگلی حیات کے صوبائی ڈپٹی کنززویٹر نیاز کاکڑ نے وائس آف امر یکہ سے گفتگو کے دوران بتایا کہ سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی یہ ویڈیو دیکھی ہے ۔ یہ بے زبان پرندوں پر وحشیانہ سلو ک ہے۔ اس کے ذمہ داروں کے خلاف بھر پور کاروائی کی جائے گی۔

بقول اُن کے’ ہم پور ی کوشش کر رہے ہیں کہ اس جگہ تک پہنچ سکیں اور انہیں گرفتار کر لیں کیونکہ ویڈیو میں موجود یہ افراد شکل و صورت سے مقامی لگتے ہیں جبکہ یہ علاقہ پاک افغان سرحد کے قریب کا لگتا ہے۔اگر یہ پرندے پاکستانی حدود میں شکار کئے گئے ہیں تو حکومت بھر پور کارروائی کرے گی۔

اس سال بلوچستان میں خشک سالی ہے اور بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے یہ پرندے بلوچستان کے علاقوں سے بہت کم تعداد میں گزریں گے۔ ان پر ندوں کا شکار اور قیمت اُس وقت بڑھ جاتی ہے جب وفاقی حکومت عر ب شیوخ کو ان کے شکار کےلئے لائسنس یا این او سی جاری کر تی ہے ۔ مقامی لوگ ان کا شکار کرتے ہیں ورنہ ان کے لئے ان پروندوں کی کو ئی قیمت نہیں۔

اس سال وفاقی حکومت نے سائبیر یا سے آنے والے پرندوں کے شکار پر پابندی لگائی ہوئی ہے اور کسی کو پرمٹ جاری نہیں کیا گیا۔

بلوچستان میں رواں سال فروری میں حکام نے غیر قانونی طور پر شکار کرنے والے دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔ یہ پرندے متحدہ عر ب امارات سے تلور اور دیگر قیمتی پرندوں کے شکار کےلئے بلوچستان لائے جارہے تھے۔

گزشتہ سال بھی خلیجی ممالک سے لائے جانے والے سات قیمتی پرندے نوشکی کے قریب تحویل میں لے کر چار افراد کو حراست میں لیا گیا تھا لیکن بعد میں عر ب شیخ کی طرف سے قانونی کاغذات فراہم کرنے کے بعد پرندوں اور انہیں لانے والوں کو معاف کردیا گیا تھا۔

بلوچستان کی سابق حکومت نے 2015 میں جنگلات اور جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار پر پابندی کا قانون بنایا تھا جس کے بعد سے حکام لاکھوں روپے کا جرمانہ وصول کر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود قیمتی پرندوں اور جانوروں کا شکار جاری ہے ۔

بلوچستان سے ہر سال وسطی ایشائی ریاستوں سے تلور اور دیگر قیمتی پرندے مو سم سرما سے پہلے ضلع ژوب ، نوشکی اور دیگر اضلاع کے علاقوں سے گزرتے اور موسم بہار کے آغاز پر وسطی ایشیائی ریاستوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔