چوبیس جولائی کو شاہرگ سے اغواء ہونے والے چار افراد کی لاشیں برآمد۔
جولائی میں ہرنائی کے علاقے شاہرگ سے فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے چار بلوچوں کی لاشیں آج شاہرگ سےبرآمد ہوئیں ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ کے نمائندے کے مطابق ان لاشوں میں سے تین کی شناخت مستاگ مزارانی ولد مولا داد، جونڈو ولد دوستین مری اور بنگڑ مری کے نام سے ہوئی جبکہ چوتھے لاش کے شناخت اب تک نہیں ہوسکی۔
واضح رہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے شاہرگ، ہرنائی، پیر اسماعیل اور ملحقہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن تواتر کے ساتھ جاری ہے۔ یہ علاقے جو کہ کوئٹہ شہر سے کچھ ہی کلومیٹروں کے فاصلے پر ہیں، ایک جنگ زدہ علاقے کی تصویر پیش کر رہے ہیں۔
پچھلے ہی ہفتے شاہرگ کے قریب واقع نشپا کے پہاڑوں میں پاکستانی جنگی ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ وبمباری سے پانچ خواتین و بچوں سمیت ایک درجن سے زیادہ لوگ جانبحق ہوئے تھے۔ ان میں ایک پانچ روزہ شیر خوار بچی بھی شامل تھی جو اپنے ماں سمیت فضائی حملے کا نشانہ بنی۔ اس سے پہلے بھی ان علاقوں میں کئی بار عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جہاں دوہزار سولہ میں 45 خواتین کو مہینوں تک زیرِ حراست رکھا گیا تھا۔
یاد رہے بلوچستان کے کئی علاقوں میں فوجی آپریشنوں کے دوران پہلے سے لاپتہ لوگوں کی لاشیں بر آمد ہوتی رہی ہیں، جنہیں فورسز جھڑپ میں مارنے کا دعوہ کرتا ہے، جبکہ دوسری جانب ان افراد کے خاندان اور بلوچ قوم پرست تنظیمیں ان دعووں کو جھوٹ قرار دیتے ہیں۔