بلوچستان کا ضلع چاغی شدید خشک سالی کی لپیٹ میں، 7 ہزار خاندار متاثر
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کا ضلع چاغی شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے جس کے باعث 7 ہزار کے قریب خاندار متاثر ہوئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر چاغی محمد قسیم کاکڑ کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زراعت متاثر ہوکر رہ گیا ہے جبکہ مال مویشی بھی مرنے لگے ہیں۔
ان کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کو امداد کے متعلق مراسلہ بھی بھیج دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے عطا اللہ مینگل نے دعویٰ کیا ہے کہ ضلع چاغی میں قحط سے متاثرہ 3 ہزار خاندانوں کیلئے ہنگامی بنیادی پر بلو چستان حکومت نے راشن خوراک، کمبل خشک دودھ سمیت دیگر اشیا تقسیم کی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ خشک سالی سے نوشکی، کچھی، تربت، چاغی میں مال مویشی بڑی تعداد میں مر رہے ہے۔ جبکہ صوبائی وزیر داخلہ میر سلیم کھو سہ سے اس حوالے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے بات بھی کی ہے۔
ڈائر یکٹر پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ جلد تمام متا ثرہ علا قوں کے ڈپٹی کمشنرز کو طلب کیا جا ئے گا تاکہ ضلعی انتظامیہ کے ذمہ داران کے ذریعے متا ثرہ علا قوں میں عوام کو ریلیف پہنچایا جاسکے۔
واضح رہے کہ ضلع چاغی میں شدید قحط سالی ہے اس سے قبل 2002 میں اس طرح کی قحط پڑی تھی جس کے باعث ہزاروں خاندان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔
بلوچستان کے مختلف علاقو ں میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سےخشک سالی کے اثرات رونما ہونا شروع ہوگئے ہیں اور محکمہ موسمیات نے بھی خشک سالی الرٹ جاری کردیا ہے جس کے مطابق کوئٹہ، دالبندین، گوادر، جیوانی، پنجگور، پسنی، نوکنڈی، اورماڑہ اور تربت خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں جس کی وجہ سے زراعت، باغات اور مال مویشی سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں اور زمیندار نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں، قدرتی چراہ گاہیں خشک ہونے کی وجہ سے مال مویشی بھی متاثر ہورہےہیں۔
رواں سیزن میں کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان میں اب تک معمول سے انتہائی کم بارشیں ہوئیں جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح تشویش ناک حد تک گرگئی ہے۔
ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دو دہائی قبل تک گرمیوں کے آغاز تک بلوچستان کےسرد اضلاع کے پہاڑوں کی چٹانوں میں برف پڑی رہتی تھی مگر اس وقت بلوچستان واٹر سٹریس سے دوچار ہے جس کی وجہ کوئٹہ ریجن، ژوب ریجن، قلات، خضدار، سبی بارکھان، تربت، گوادر، نوشکی اور بارکھان کے علاقوں میں معمول سے انتہائی کم بارشوں کا ہونا ہے۔
آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ خشک سالی کے حوالے سے ایک موثر پالیسی مرتب کی جائے جس میں تمام امور کے ماہرین کی رائے شامل ہو اور قانون سازی کی جائے۔