تحریک کی راہ میں رکاوٹ بنے والوں کی معافی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ ماما قدیر بلوچ
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3364 دن مکمل ہوگئے۔ وڈھ خضدار سے سیاسی و سماجی کارکنوں کے ایک وفد نے لاپتہ افراد و شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی مظلوم و محکوم اقوام کی تحریک ہو یا بلوچ سرزمین کی تحریک ہو ہمیشہ غداروں کے لئے سزائیں مقرر کی گئی ہیں تحریک کی راہ میں رکاوٹ بنے والوں کو معاف کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انکا کہنا تھا جو لوگ قومی تحریک میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں اور استحصالی نظام کے چوکٹ پر سجدہ ریز تھے یا ہیں ان کو اپنی مٹی کی غداری کے نام سزائیں دی جائینگے اور بہت سے غدار جو پاکستان کے وفادار ہیں تحریک کی مخالفت کرتے ہیں اور بلوچوں کو تحریک سے دور رکھنے کی کوششیں کرتے تھے یا کررہے ہیں بلوچ دشمن اور خانہ جنگی سے تعبیر کرتے تھے۔ ایسے غداروں کو بلوچ سرزمین خاک سے دربدر کردیئے جائیں گے۔ جو لوگ پاکستانی یلغار سے خوش تھے اور پاکستانی فورسز کی ہر طرح کے تعاون و مدد کرتے تھے اپنے ہی وطن کی مٹی کے غدار تھے قومی جدوجہد کرنے والوں کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں سے اغواء کر کے مرواتے تھے تو وطن کے وفادار انقلابیوں نے ان کو خاک سے غدار کے نام پر قتل کردیا ۔
ماما قدیر بلوچ نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسی طرح بلوچستان میں تحریک اور انسانی حقوق کی پامالی کا تقاضہ ہے کہ اگر کوئی انکی راہ میں رکاوٹ بنے والے عام و خاص غداروں کو ضرور مارا جائے دنیا کے کسی بھی کونے میں جہاں سامراج قبضہ کرتا ہے اپنے قبضے کو دوام دینے کے لئے مقامی لوگوں کو مقامی پولیس مقامی فورسز ہر شخص کی شکل میں انہی کے ذریعے مرواتے ہیں یہ لوگ دشمن کی بیورو کریسی پارلیمنٹ اور فیصلہ سازی کے اداروں میں کسی بھی شکل میں موجود رہتے ہیں۔ انکو سامراج لالچ مراعات سے خوب نوازتا ہے جب ان لوگوں کو وطن سے غدارے کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے پھر یہی لوگ اپنے آپ سیاسی شہید اور معصوم ظاہر کرکے عوام کے دل ودماغ جیتنے اور اپنے آپ کو عوام میں مقبول بنانے کی کوشش میں مصروف عمل رہتے ہوئے حقیقی قوم پرست بننے کا دعویٰ کرتے ہیں-