کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3355 دن مکمل

175
File Photo

آواران میں فورسز نے خونی آپریشن کرکے متعدد خواتین کو اغوا کیا – ماما قدیر بلوچ

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3355 دن مکمل ہوگے۔ منگچر سے بی این ایم کے وفد نے لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لیے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر کے مہینے کی آغاز سے پاکستانی فورسز نے آواران کے تحصیل جھاؤ کے گاوں ٹوبوکڈ کا گھیراو کرکے ایک خونی کاروائی کی صورت میں آپریشن کیا، کاروائی کے دوران متعدد افراد جن میں مرد خواتین کو اغوا کرلیا جن میں سے چند افراد کے نام معلوم ہوئے جن میں بشیر احمد ولد محمد حسین، محمد رمضان ولد بادین بشیر احمد کے بہن خیر بی بی بنت محمد حسین، ماہ جان بنت سلیمان، سمینہ بنت علی مراد، لعل خاتون بنت غلام محمد کو حراست میں لیکر کیمپ منتقل کردیا اور بہت سے خواتین کے نام فوری معلوم نہیں ہوسکے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ قابض ریاست کے آلہ کار بنتے ہوئے نام نہاد قوم پرست، بلوچ قومی تحریک کو ہر سطح پر کاونٹر کرنے کی تگ و دومیں ہیں اور اپنے آقاوں کے حکم کی تعمیل کے لیے بلوچ قوم پر ظلم و بربریت کی تاریخ رقم کرتے ہوئے دشمن کی صفحوں کے اہم کارندوں کا کردار ادا کر رہے ہیں۔۔ قابض ریاستی مراعات یافتہ نام نہاد قوم پرستوں کو بھی اپنے ذاتی عارضی مفادات و مراعات کی فکر دامن گیر ہوچکی ہے کیونکہ استحصالی نظام کے سائے تلے پرورش پانے والے آنیوالے استحصال سے پاک سماج میں بلوچ قوم کا خون چوسنے کے مواقعے کے فقدان کو پھانپ رہے ہیں۔