خودمختارصوبہ لیں گے یا آزاد مہاجر ر یاست، اس سے کم پر کوئی بات نہیں ہوگی، بلوچستان کوبھی آزادکرناہوگا، ہم آزاد بلوچستان کے حامی ہیں -بانی ایم کیو ایم الطاف حسین
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم انصاف مانگ رہے ہیں تو ہماری بات سننے کے بجائے ہمیں ریاستی طاقت سے کچلنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم یا تو طاقتور اور خود مختار صوبہ لیں گے یا آزاد مہاجر ر یاست، اس سے کم پر کوئی بات نہیں ہوگی۔ بلوچستان کو بھی آزاد کرناہوگا، ہم آزاد بلوچستان کے حامی ہیں۔ اگرفوج بے گناہ مہاجروں اور بلوچوں کاقتل عام کرنے لگے تو اس کو کیسے زندہ باد کہا جائے گا ۔ ہم اپنے حقوق سے محروم ہیں اور ہمارے ساتھ دوسرے درجے کے شہری جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔ ظلم و نا انصافی کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اتوار کو لندن میں اپنی 65ویں سالگرہ کے سلسلے میں منعقدہ ’’یوم تجدید وفا‘‘ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو گھر آپ اپنے خون پسینے اور محنت سے بنائیں اور اس پر کوئی دوسرا بندوق کی نوک پر قبضہ کرلے تو ایسے گھر سے کیا فائدہ کہ گھر آپ بنائیں اور اس کے مزے وہ اڑائیں جنہوں نے اس کیلئے خون کا ایک قطرہ تک نہ دیاہو۔
انہوں نے کہا کہ حقوق مانگنے سے نہیں ملتے بلکہ حقوق چھیننے ہوں گے اوراس کیلئے طاقت استعمال کرنی ہوگی۔ ہمیں یہ طعنہ دیا جاتا ہے کہ میں نے پاکستان مردہ بادکانعرہ کیوں لگایا، جولوگ یہ طعنہ دیتے ہیں اگر ان کے بچوں کو گرفتار کرکے تشدد کرنے کے بعد اس کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جائیں، بہنوں بیٹیوں کی بے حرمتی کی جائے، انہیں بھی بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے حراست میں لے لیا جائے توآپ کیا کہیں گے؟ ہماری بہنیں، بیٹیاں یادگار شہداء پر فاتحہ پڑھنے کے لئے عزیز آباد گئیں تو رینجرز اہلکاروں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، ان پر گنیں تان لیں، صرف نوجوانوں کوہی گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ عورتوں اور بچوں تک کو گرفتار کیا گیا۔ اس موقعے پر ان واقعات کی تصویریں اور وڈیو بھی بڑی اسکرین پر دکھائی گئیں۔ جنہیں دیکھ کر ماحول سوگوار ہوگیا۔
انہوں نے بلوچستان میں بلوچوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فوج غریب بلوچوں کودہشت گرد قرار دے کر ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک رہی ہے، بلوچ نوجوانوں،حتیٰ کہ عورتوں تک کو پکڑ کر لاپتہ کیا جارہا ہے، غریب بلوچوں کی زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہے، مہاجروں کی طرح بلوچوں کے بھی قبرستان بھردیئے گئے ہیں، فوج کو یہ ظلم بند کرنا ہوگا اور بلوچستان کو آزاد کرنا ہوگا، ہم آزاد بلوچستان کے حامی ہیں۔
الطاف حسین نے سوال کیا کہ کیا ہمارے ملک کے فوجیوں اور پولیس اہلکار وں کی جانب سے اس قسم کا سلوک کیا جانا چاہیے؟ یہ سب ظلم و ستم دیکھ کر ہم کس طرح پاکستان زندہ باد کہیں؟ ہم نے 20 لاکھ جانوں کانذرانہ دے کر پاکستان بنایا لیکن ہمیں برابر کا پاکستانی سمجھنے اور ہمارے جائز حقوق دینے کے بجائے ہر دور میں ہمیں ریاستی مظالم کا نشانہ بنایا گیا، ہمارے 22 ہزار نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ ایم کیوایم کے 72 سالہ بزرگ رہنما اور پاکستان کے ممتاز فلاسفر اور استاد پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف، جنہوں نے لاکھوں طلبہ کو پڑھایا فوج، رینجرز نے 13جنوری 2018ء کو انہیں حراست میں لیا اور رات بھر تشدد کا نشانہ بناکر ماورائے عدالت قتل کردیاگیا، اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلندکرے۔
انہوں نے کہا کہ فوج اور پولیس شہریوں کی حفاظت کے لئے ہوتی ہے یا ان کے قتل عام کے لئے؟ اگر فوج معصوم وبے گناہ مہاجروں اور بلوچوں کا قتل عام کرنے لگے تو اس کو زندہ باد کہا جائے گا یا وہ مردہ باد کہلانے کے مستحق ہوگی؟
الطاف حسین نے کہا کہ تحریک لبیک نے احتجاج اور دھرنے کی آڑ میں اسلام آباد، لاہور اور پنجاب کے مختلف شہروں میں پولیس، عام شہریوں اور میڈیا پر حملے کیئے، پولیس اسٹیشنوں اور دیگر سرکاری ونجی املاک اور میڈیا کی گاڑیوں کو آگ لگائی اور دہشت گردی کا بازار گرم کیا لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے بجائے ان کے گرفتار شدگان کو نہ صرف فی الفور رہا کیا بلکہ رینجرز کے ڈی جی نے ان میں پیسے تقسیم کیئے لیکن ہماری مائیں بہنیں، بیٹیاں اور نوجوان یادگار شہداء پر فاتحہ پڑھنے کے لئے گئے تو ان پر گنیں تانی گئیں، گولیاں چلائی گئیں اور انہیں گرفتار کیا گیا، آخر یہ دوہرا معیارکیوں ہے؟ تحریک لبیک کے خادم رضوی نے چیف جسٹس کانام لے کرکھلی کھلی گالیاں دیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جبکہ دوسروں کو بات بات پر توہین عدالت کے نوٹس جاری کیئے جاتے ہیں، یہ دہرا معیارکیوں ہے؟
الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں انصاف کا دوہرا معیار ہمیں ناقابل قبول ہے، ہم انصاف مانگ رہے ہیں تو ہماری بات سننے کے بجائے ہمیں ریاستی طاقت سے کچلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یا تو طاقتور اور خود مختار صوبہ لیں گے یا آزاد مہاجر ریاست، اس سے کم پر کوئی بات نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ احمدیوں کو بھی پاکستانی کی حیثیت سے پاکستان میں رہنے سہنے اور جینے کا پورا حق ملناچاہیے۔
الطاف حسین نے کہا کہ پاکستان میں آئین و قانون، عدالت حکومت سب کچھ فوج کی جیب میں ہوتاہے، وہ جسے چاہیں پاک صاف قرار دیدیں اور جسے چاہیں نااہل اور غدار قرار دیدیں۔